بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں ناک، کان یا آنکھ میں دوائی ڈالنے کا حکم


سوال

 روزے کی حالت میں ناک، کان  یا آنکھ میں دوائی  ڈالنے کی اجازت ہے یا نہیں ؟

جواب

روزے دار کا ناک ، کان یا آنکھ میں دواڈالنے کے حوالے سےشرعی احکام درج ذیل ہیں:

1)ناک یا کان میں دوا ڈالنا :

روزے کی حالت میں ناک میں تر دوا ڈالی تو روزہ فاسد ہوجائےگا،اوراگر دوا خشک ہو، اور وہ ناک کی نرم ہڈی سے اوپر چلی گئی،تو روزہ فاسد ہوجائے گا، اسی طرح روزے کی حالت میں تر دواکان میں دوائی ڈالنے سے روزہ فاسد ہوجاتا ہے،اور اگر خشک دواڈالی جائے اور وہ پردے سے اندر چلی گئی ،تو اس سے بھی روزہ فاسد ہوجائےگا، ورنہ نہیں ہوگا۔

"بدائع الصنائع" میں ہے:

"وما وصل إلى الجوف أو إلى الدماغ عن المخارق الأصلية كالأنف والأذن والدبر بأن استعط أو احتقن أو أقطر في أذنه فوصل إلى الجوف أو إلى الدماغ فسد صومه، أما إذا وصل إلى الجوف فلا شك فيه لوجود الأكل من حيث الصورة.وكذا إذا وصل إلى الدماغ لأنه له منفذ إلى الجوف فكان بمنزلة زاوية من زوايا الجوف."

(كتاب الصوم، ج:2، ص:93، ط:دارالكتب العلمية)

"فتاوی شامی "میں ہے:

"(أو احتقن أو ‌استعط) ‌في أنفه شيئا --- فوصل الدواء حقيقةإلى جوفه ودماغه.

وفي الرد:(قوله: فوصل الدواء حقيقة) أشار إلى أن ما وقع في ظاهر الرواية من تقييد الإفساد بالدواء الرطب مبني على العادة من أنه يصل وإلا فالمعتبر حقيقة الوصول، حتى لو علم وصول اليابس أفسد أو عدم وصول الطري لم يفسد وإنما الخلاف إذا لم يعلم يقينا فأفسد بالطري حكما بالوصول نظرا إلى العادة ونفياه كذا أفاده في الفتح."

(كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لايفسد الصوم،ج:2، ص:402، ط:سعيد)

"فتاوی محمودیہ" میں ہے:

"اگر حالتِ صوم میں ناک میں دوا ڈالی اور وہ جوفِ دماغ میں پہنچ گئی تو روزہ ٹوٹ جائے گا ورنہ نہیں۔"

(کتاب الصوم،باب مایفسد الصوم ومالایفسد الصوم،ج:10، ص:139، ط:ادارۃ الفاروق)

"آپ کے مسائل اور ان کا حل" میں ہے:

"ناک اور کان میں دوائی ڈالنے سے روزہ فاسد ہوجاتاہے۔"

(کتاب الصوم، جلدچہارم،صفحہ:579،ط:مکتبہ لدھیانوی)

2)آنکھ میں دوا ڈالنا:

روزے کی حالت میں آنکھ میں کوئی دوا وغیرہ ڈالی جائے تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوگا،چاہے وہ دوا خشک ہویا تر ہو۔

"المحیط البراہانی" میں ہے:

"و أما إذا ‌اكتحل، ‌أو ‌أقطر شيئا من الدواء في عينه لايفسد صومه عندنا، و إن وجد طعم ذلك في حلقه، وإذا بزق فرأى أثر كحل ولونه في بزاقه، هل يفسد صومه؟ ذكر شمس الأئمة الحلواني رحمه الله: إن فيه اختلاف المشايخ، عامتهم على عدم الفساد."

(كتاب الصوم،‌‌الفصل الرابع فيما يفسد الصوم وما لا يفسد صومه، ج:2، ص:384، ط:دارالكتب العلمية)

"فتاوی ہندیہ" میں ہے:

"ولو أقطر شيئا من الدواء في عينه لا يفطر صومه عندنا، وإن وجد طعمه في حلقه، وإذا بزق فرأى أثر الكحل، ولونه في بزاقه عامة المشايخ على أنه لا يفسد صومه كذا في الذخيرة، وهو الأصح هكذا في التبيين."

(كتاب الصوم، الباب الرابع فيما يفسد وما لا يفسد، ج:1، ص:203، ط:دارالفكر)

"احسن الفتاوی" میں ہے:

"سوال: آنکھ میں بہتی ہوئی دواڈالنے سے حلق میں دوا کا صاف اثر معلوم ہوا ہے،اس سے روزہ ٹوٹتا ہے یا نہیں؟بینوا توجروا۔

جواب: اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔"

(کتاب الصوم، ج:4، ص:439، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409101206

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں