بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 جمادى الاخرى 1446ھ 04 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں حیض آنے کا حکم


سوال

مجھے حالتِ روزہ میں بعد از ظہر حیض آ گیا تھا تو میرے روزے کا کیا حکم ہے؟اور سنا ہے کہ مغرب تک پھر بھی کھانا پینا درست نہیں ہوتا؟

جواب

روزہ  کی  حالت  میں حیض آنے  سے روزہ  فاسد ہو جاتا ہے اور  حائضہ کو اس کے بعد باقی دن میں کھانے پینے کی اجازت ہوتی ہے، اور   پاکی کے بعد حیض کے بقیہ ایام کے فوت شدہ روزوں کے ساتھ اس دن کے روزے کی بھی قضا رکھنا لازم ہوتی ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (ج:2، ص:94، ط:دار الكتب العلمية):

"ولو حاضت المرأة ونفست بعد طلوع الفجر فسد صومها؛ لأن الحيض والنفاس منافيان للصوم لمنافاتهما أهلية الصوم شرعًا بخلاف القياس بإجماع الصحابة -رضي الله عنهم- على ما بينا فيما تقدم بخلاف ما إذا جن إنسان بعد طلوع الفجر، أو أغمي عليه. و قد كان نوى من الليل إن صومه ذلك اليوم جائز لما ذكرنا أن الجنون، والإغماء لاينافيان أهلية الأداء وإنما ينافيان النية، بخلاف الحيض والنفاس، والله أعلم."

البتہ اس کے برعکس اگر حائضہ عورت رمضان المبارک میں دن میں پاک ہوگئی تو اب دن کے بقیہ حصہ میں اس کے لیے  کھانے پینے کی اجازت نہیں ہو گی،روزہ داروں کی طرح رہنا ضروری ہوگا، یہ بھوکا پیاسا رہنا رمضان المبارک کے احترام اور صائمین سے تشبہ (روزہ داروں کی مشابہت) کی وجہ سے ہے، بقیہ دن بھوکا پیاسا رہنے کو روزہ نہیں کہاجائے گا، لہٰذا بعد میں قضا کی نیت سے روزہ رکھنا لازم ہوگا۔ 

وفي الدر المختار وحاشية ابن عابدين :

"(كمسافر أقام وحائض ونفساء طهرتا ومجنون أفاق ومريض صح) ومفطر ولو مكرها أو خطأ (وصبي بلغ وكافر أسلم وكلهم يقضون) ما فاتهم (إلا الأخيرين) وإن أفطرا لعدم أهليتها في الجزء الأول من اليوم وهو السبب في الصوم.

(قوله: لعدم أهليتهما) أي لأصل الوجوب بخلاف الحائض فإنها أهل له وإنما سقط عنها وجوب الأداء فلذا وجب عليها القضاء ومثلها المسافر والمريض والمجنون."

( فتاوی شامی،2/ 408،ط: سعيد )

مراقی الفلاح میں ہے :

"يجب" على الصحيح وقيل: ‌يستحب "‌الإمساك بقية اليوم على من فسد صومه ولو بعذر ثم زال "وعلى حائض ونفساء طهرتا بعد طلوع الفجر."

(مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح» (ص255)، ط: الناشر: المكتبة العصرية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100546

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں