بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ کی حالت میں زنا کرنے سے روزہ کا کفارہ


سوال

ایک شخص نے روزہ کی حالت میں زنا کیا تو روزہ توڑنے کا کفارہ کیسے ادا کیا جائے گا؟

جواب

"زنا" انتہائی قبیح فعل  اور  بدترین گناہ ہے، "کنز العمال" میں ہے کہ شرک کرنے کے بعد اللہ کے نزدیک کوئی گناہ اس نطفہ سے بڑا نہیں جس کو آدمی اُس شرم گاہ میں رکھتا ہے جو اس کے لیے حلال نہیں ہے۔ (کنز العمال (5/ 314، رقم الحدیث 12994۔ الباب  الثانی فی انواع الحدود ، ط: موسسہ الرسالۃ)

اور روزے کی حالت میں اس گناہ کی شدت مزید بڑھ جائے گی، اور رمضان المبارک میں جیسے نیک اعمال کا ثواب بڑھ جاتاہے، اسی طرح گناہوں کی قباحت وشناعت بھی مزید بڑھ جاتی ہے، لہٰذا اگر کسی شخص نے رمضان میں روزے کی حالت میں زنا کیا تو اس سے بہت بڑا گناہ سرزد ہوا، اس شخص پر صدقِ دل سے توبہ و استغفار کرنا لازم ہے۔

باقی روزہ توڑنے کا کفارہ اس وقت ہوتاہے جب رمضان المبارک کا وہ ادا روزہ کسی شرعی عذر کے بغیر توڑدیا جائے جس کی نیت صبح صادق سے پہلے کی ہو۔ اس کے علاوہ روزہ توڑنے کی صورت میں کفارہ لازم نہیں ہوتا، بلکہ صرف روزے کی قضا لازم ہوتی ہے۔

اور روزہ توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ ایک روزہ توڑنے کے بدلے مسلسل بلاناغہ ساٹھ روزے رکھے، درمیان میں ایک دن بھی روزہ چھوڑ دیا تو از سر نو ساٹھ روزے رکھنے ہوں گے، اگر روزے رکھنے کی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو  دو  وقت  کا پیٹ بھر کر کھانا کھلانا واجب ہوگا، جوان صحت مند آدمی کےلیے کفارے میں روزے چھوڑ کر مسکین کو کھانا کھلانے سے کفارہ ادا نہیں ہوگا۔ نیز کفارے کے علاوہ جو روزہ توڑا ہے، اس کی قضا بھی کرنی ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وإن جامع) المكلف آدميا مشتهى (في رمضان أداء) لما مر (أو جامع) أو توارت الحشفة (في أحد السبيلين) أنزل أو ل اولا...عمدا...قضى...وكفر...ككفارة المظاهر.

(قوله: ككفارة المظاهر) مرتبط بقوله وكفر أي مثلها في الترتيب فيعتق أولا فإن لم يجد صام شهرين متتابعين فإن لم يستطع أطعم ستين مسكينا لحديث الأعرابي المعروف في الكتب الستة."

(باب مايفسد الصوم ومالايفسد، ج:2، ص:409، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144203201125

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں