بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں ایسے اسباب جو دواعی جماع ہوں سے اجتناب ضروری ہے


سوال

روزے کی حالت میں زوجین کے ما بین استمتاع کس حد تک جائز؟ اگر انزال نہ ہونے کا یقین ہو تو کیا استمتاع بالفرج جائز ہے؟ بایں طور کہ خاوند آلۂ تناسل عورت کی شرم گاہ سے مس کرے، اس پر رگڑےجب کہ درمیان میں کپڑا بھی حائل ہو؟

جواب

روزے  کی حالت میں میاں بیوی کا ایک بستر میں لیٹنا جائز ہے، تاہم بے لباس لیٹنا یا بغیر حائل کے جسم ملانا، یا اپنے اوپر اعتماد نہ ہونے کے باوجود بوس و کنار کرنا،  یا ایک دوسرے کے اعضاءِ مستورہ کو چھونا  وغیرہ مکروہ  اور روزے کے ثواب میں نقصان کا سبب ہے،  اگر اس کی وجہ   سے انزال (منی خارج) ہو جائے تو  روزہ فاسد ہوجائے گا، قضا لازم  ہو  گی، نیز شہوت پوری کرکے روزہ توڑنے کی وجہ سے گناہ بھی ہوگا۔ 

اور اگر اس دوران جماع  (ہم بستری) کرلیا تو قضا کے ساتھ کفارہ بھی لازم آئے گا اور گناہ پر توبہ و استغفار بھی لازم ہوگا۔

لہذا صورتِ  مسئولہ میں   روزے کی حالت میں  مذکورہ  طریقۂ استمتاع  (شرم گاہیں ملاکر)   سے بہرحال اجتناب کرنا ضروری ہے، ورنہ انزال کی صورت میں روزہ فاسد ہو جائے گا جس کی قضا لازم ہو گی،اور  اگر کپڑے کے اوپر سے استمتاع کیا،  لیکن مرد  کی شرم گاہ  عورت کی شرم گاہ میں داخل ہوئی تو میاں بیوی دونوں کا روزہ بھی ٹوٹ  جائے اور  دونوں پر روزے کی قضا کے ساتھ کفارہ  (جو مسلسل ساٹھ روزے رکھنا ہے ) بھی لازم ہوگا۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201340

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں