بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں میاں بیوی سے بوس و کنار کرنا


سوال

  روزے کی حالت میں بیوی کے پاس رہنا، اسے چومنا،  اس سے پیار کرنے سے روزے میں کوئی فساد نہیں آتا ہے؟

جواب

 روزے کی حالت میں بیوی کے ساتھ سونا اور بوس وکنار جائز ہے، البتہ اگر ایسی صورت میں انزال (منی کے شہوت کے ساتھ نکلنے)  کا خوف ہو یا بے قابو ہو کر جماع میں پڑ جانے کا خطرہ ہو تو بوس وکنار مکروہ ہے؛اس لیے  جوان آدمی کو اس سے پرہیز  کرنا چاہیے۔ بہرحال خود پر اعتماد نہ ہو  تو روزے کے دوران بوس وکنار سے اجتناب کیا جائے ۔

فتاوی   ہندیہ میں  ہے:

" ولا بأس بالقبلة إذا أمن على نفسه من الجماع والإنزال ويكره إن لم يأمن والمس في جميع ذلك كالقبلة كذا في التبيين.وأما القبلة الفاحشة، وهي أن يمص شفتيها فتكره على الإطلاق، والجماع فيما دون الفرج والمباشرة كالقبلة في ظاهر الرواية. قيل إن المباشرة الفاحشة تكره، وإن أمن هو الصحيح كذا في السراج الوهاج. والمباشرة الفاحشة أن يتعانقا، وهما متجردان ويمس فرجه فرجها، وهو مكروه بلا خلاف هكذا في المحيط. ولا بأس بالمعانقة إذا لم يأمن على نفسه أو كان شيخا كبيرا هكذا في السراج الوهاج."

(کتاب الصوم، الباب الثالث فيما يكره للصائم وما لا يكره، ج: 1، صفحہ: 200، ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100301

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں