سائل سے دس سال سے چودہ سال کی عمر کے درمیانی وقفہ میں مشت زنی سے روزے ٹوٹے، ان کا کفارہ یا فدیہ کیا ہو گا؟ اب سائل 42سال کا ہے، لیکن بمشکل رمضان کے روزے رکھتا ہے، کوئی نفلی روزے رکھنے کی بھی ہمت نہیں ہوتی،کچھ جسمانی اور نفسیاتی عوارض کی اور ادویات کی وجہ سے۔
واضح رہےمشت زنی حرام ہے اور اس کے کرنے والے پر حدیث شریف میں لعنت آئی ہے، روزے کی حالت میں مشت زنی کرنے کی قباحت مزید بڑھ جاتی ہے، مشت زنی کرنے سے روزہ فاسدہوجاتاہے اور اس کی قضا لازم ہوتی ہے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل نے بلوغت کے بعد جتنے روزے مشت زنی سے فاسد کیے ہیں، ان کی صرف قضا لازم ہے، کفارہ لازم نہیں، البتہ مذکورہ گناہ سرزد ہونے پر صدق دل سے توبہ واستغفار لازم ہے۔ واضح رہے کہ بلوغت کی کم سے کم عمر بارہ سال ہے، لہٰذا بارہ سال کے بعد مذکورہ فعل کے نتیجے میں اگر روزے کے دوران منی کا خروج ہوا تو روزہ فاسد ہوگا، اندازا کرکے اس کی مقدار متعین کرلیجیے، پھر آہستہ آہستہ قضا کرلیجیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202490
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن