بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ کی حالت میں مشت زنی اور اس کے بعد کا حکم


سوال

اگر کسی سے سحری کے بعد مشت زنی ہوجائے تو کیاروزہ اس کا ٹوٹ جاتا ہے؟اب وہ کھا پی سکتا ہے یا نہیں؟ پھر اگر مشت زنی کے بعد قصداً  پانی پی لے تو کیا حکم ہے؟

جواب

مشت زنی کرنا گناہ ہے، احادیث میں اس پر لعنت اور وعید آئی ہے، لہٰذا یہ فعلِ قبیح ناجائز ہے، چہ جائے کہ روزے میں اس کا ارتکاب کیا جائے، روزہ میں تو اس کی قباحت وشناعت مزید بڑھ جاتی ہے، روزے کی حالت میں مشت زنی کے نتیجہ میں اگر انزال ہوجائے (منی نکل آئے) تو اس سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے اور اس روزہ کی قضا لازم ہوتی ہے، البتہ کفارہ لازم نہیں ہوتا، اس کے بعد کچھ کھائے پیے نہیں، بلکہ روزہ داروں کی مشابہت اختیار کرے، تاہم اگر اس کے بعد قصدًا کچھ کھا پی لے تو کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

ملحوظ رہے کہ مذکورہ جواب اس بات پر مبنی ہے کہ سحری کے بعد روزے کی حالت میں مشت زنی کی ہو، اگر سحری کے بعد صبح صادق سے پہلے مشت زنی کی تو سوال دوبارہ وضاحت کے ساتھ ارسال کیجیے کہ روزہ کی نیت کی تھی یا نہیں؟ اگر نیت کی تھی تو کس وقت نیت کی تھی؟ اس کے بعد اس صورت کا جواب دیا جاسکتاہے۔

''فتاوی شامی'' میں ہے:

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (2 / 399):
"(قوله: وكذا الاستمناء بالكف) أي في كونه لايفسد، لكن هذا إذا لم ينزل، أما إذا أنزل فعليه القضاء، كما سيصرح به، وهو المختار كما يأتي، لكن المتبادر من كلامه الإنزال بقرينة ما بعده فيكون على خلاف المختار". 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (2 / 406):
"(قضى) في الصور كلها (فقط) ... (والأخيران يمسكان بقية يومهما وجوبا على الأصح)؛ لأن الفطر قبيح، وترك القبيح شرعًا واجب".

و في الرد:

"(قوله: والأخيران) أي من تسحر أو أفطر يظن الوقت ليلاً إلخ وقد تبع المصنف بذلك صاحب الدرر ولا وجه لتخصيصه كما أشار إليه الشارح فيما يأتي ... (قوله:؛ لأن الفطر) أي تناول صورة المفطر وإلا فالصوم فاسد قبله، وأشار إلى قياس من الشكل الأول ذكر فيه مقدمتا القياس وطويت فيه النتيجة، وتقريره هكذا: الفطر قبيح شرعًا..."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (2 / 408):
"ولذا ذكر في البدائع الأصل المذكور ثم قال: وكذا كل من وجب عليه الصوم لوجود سبب الوجوب والأهلية ثم تعذر عليه المضي بأن أفطر متعمدًا أو أصبح يوم الشك مفطرًا، ثم تبين أنه من رمضان أو تسحر على ظن أن الفجر لم يطلع ثم تبين طلوعه، فإنه يجب عليه الإمساك تشبهًا اهـ".
 فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144109202455

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں