روزے کی حالت میں آگے کی راہ میں ہاتھ ڈالنا منع ہے ،لیکن اگر استنجا کرتے ہوۓ اتفاقاًاگلی شرمگاہ میں خود ہی پانی چلا جاۓ(جس کا یقین نہیں ہے کہ گیا ہے یا نہیں) تو اس میں کیا حکم ہوگا؟
صورت مسئولہ میں روزہ یاد ہو اور روزہ کی حالت میں استنجاء کرتے ہوئے شرمگاہ کے ذریعے یقینی طور پر پانی اندر داخل ہوجائے ، یا تر انگلی داخل کی جائے ،تو ان دونوں صورتوں میں روزہ فاسدہ ہوجائے گا، اور روزے کی قضاء لازم ہوگی، کفارہ لازم نہ ہوگا،اور اگر پانی کے داخل ہونے کا یقین نہیں ہے تو محض شک کی وجہ سے روزہ فاسد نہ ہوگا۔تاہم روزے میں احتیاط سے کام لینا چاہیے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ولو أدخل أصبعه في استه أو المرأة في فرجها لا يفسد، وهو المختار إلا إذا كانت مبتلة بالماء أو الدهن فحينئذ يفسد لوصول الماء أو الدهن هكذا في الظهيرية. هذا إذا كان ذاكرا للصوم، وهذا تنبيه حسن يجب أن يحفظ؛ لأن الصوم إنما يفسد في جميع الفصول إذا كان ذاكرا للصوم، وإلا فلا، هكذا في الزاهدي."
(الباب الرابع فيما يفسد، وما لا يفسد، النوع الأول ما يوجب القضاء دون الكفارة،ج:1،ص:204، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144505101759
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن