بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں شہوت کے ساتھ منی یا مذی کے نکلنے کاحکم


سوال

 روزہ کی حالت میں شہوت کی وجہ سے منی یا مذی نکلے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

روزے کی حالت میں دخول کے بغیر شہوت کے ساتھ منی کے نکلنےکی دو صورتیں ہیں :

1.یہ کہ روزہ دار نے اپنے اٰلہ تناسل کو کسی بھی قسم کی حر کت دی، ہاتھ کے ساتھ یا رانوں کے درمیان میں دبا کر، تو اس صورت میں روزہ ٹوٹ جائے گا، اور قضاء لازم ہو گی ،لیکن ایسے شخص  کے لیے کھانا پینا اور بیوی سے جماع کرنا جائز نہیں ہوگا ،غروب  تک  روزہ داروں کی مشابہت اختیار کرنااس پر لازم ہے ،

2.یہ کہ صرف  کسی عورت  کے چہرے یا جسم کے کسی بھی حصہ کو دیکھا یا صرف سوچ و فکر کی تو اس صورت میں اس کا روزہ فاسد نہیں ہوگا ، 

البتہ شہوت سے  مذی کے نکلنے سے روزہ  فاسد نہیں ہوتا ،لیکن روزہ دار کو  ایسی چیزوں سے اجتناب کرنا   ضروری ہے ،جو شہوت کو ابھارنے والی ہوں ،ورنہ روزہ مکروہ ہو  گا، اور اگر یہ کام اپنی بیوی کے علاوہ کسی اور کے ساتھ ہوئے تو سخت گنہگار بھی ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا نظر إلى امرأة بشهوة في وجهها أو فرجها كرر النظر أولا لا يفطر إذا أنزل كذا في فتح القدير، وكذا لا يفطر بالفكر إذا أمنى هكذا في السراج الوهاج."

(كتاب الصوم،الباب الرابع فيما يفسد وما لا يفسد،ج:1،ص:204،ط:دار الفكر بيروت)

وفیه أیضاً: 

"الصائم إذا عالج ذكره حتى أمنى فعليه القضاء، وهو المختار وبه قال عامة المشايخ كذا في البحر الرائق. وإذا عالج ذكره بيد امرأته فأنزل فسد صومه كذا في السراج الوهاج."

(كتاب الصوم،الباب الرابع فيما يفسد وما لا يفسد،ج:1،ص:205،ط:دار الفكر بيروت)

فتاوی شامی میں ہے:

"قوله: وكذا الاستمناء بالكف) أي في كونه لا يفسد لكن هذا إذا لم ينزل أما إذا أنزل فعليه القضاء كما سيصرح به وهو المختار كما يأتي لكن المتبادر من كلامه الإنزال بقرينة ما بعده فيكون على خلاف المختار."

(كتاب الصوم،باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده،ج:2،ص:399،ط:دار الفكر - بيروت)

وفیه أیضاً: 

"وعلى هذا فالأصل أن الجماع المفسد للصوم هو الجماع صورة وهو ظاهر، أو معنى فقط وهو الإنزال عن مباشرة بفرجه لا في فرج أو في فرج غير مشتهى عادة أو عن مباشرة بغير فرجه في محل مشتهى عادة ففي الإنزال بالكف أو بتفخيذ أو تبطين وجدت المباشرة بفرجه لا في فرج وكذا الإنزال بعمل المرأتين فإنها مباشرة فرج بفرج لا في فرج، وفي الإنزال بوطء ميتة أو بهيمة وجدت المباشرة بفرجه في فرج غير مشتهى عادة، وفي الإنزال بمس آدمي أو تقبيله وجدت المباشرة بغير فرجه في محل مشتهى.أما الإنزال بمس أو تقبيل بهيمة فإنه لم يوجد فيه شيء من معنى الجماع فصار كالإنزال بنظر أو تفكر فلذا لم يفسد الصوم إجماعا هذا ما ظهر لي من فيض الفتاح العليم"۔

(كتاب الصوم،باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده،ج:2،ص:399،ط:دار الفكر - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101084

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں