اگر کوئی روزے دار کے پاس سگریٹ پیے تو اس کے دھوئیں سے روزے پر کوئی فرق پڑے گا؟ اگر بلا قصداً دھواں حلق میں چلا جائے تو روزہ رہے گا؟ کیا روزے دار کا سگریٹ کے دھوئیں سے بچنا لازم ہے اگرچہ وہ خود سگریٹ نہ پیتا ہو؟
صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی روزے دار کے پاس سگریٹ پی لے اور روزے دار کے حلق میں بلا اختیار دھواں چلا جائے تو روزہ فاسد نہیں ہوگا؛ کیوں کہ اس شخص کے لیے اس سے بچنا ناممکن ہے؛ اس لیے کہ اگر منہ بند کر لے، تب بھی ناک کے ذریعہ سے دھواں چلا جائے گا۔
البتہ اگر قصداً ایساکرےتو روزہ فاسد ہوجائے گا قضا لازم ہوگی، کفارہ نہیں، لہٰذا اگربتی یا سگریٹ وغیرہ کا دھواں سانس کے ذریعے اندر لے جانے سے روزہ فاسد ہوجائے گا، قضا لازم ہوگی؛ کیوں کہ روزہ دار کا اس دھویں سے بچنا ممکن تھا۔
رد المحتار (2/ 395):
''ومفاده أنه لو أدخل حلقه الدخان أفطر أي دخان كان ولو عوداً أو عنبراً له ذاكراً لإمكان التحرز عنه، فليتنبه له، كما بسطه الشرنبلالي.
و في الرد:
"(قوله: أنه لو أدخل حلقه الدخان) أي بأي صورة كان الإدخال، حتى لو تبخر ببخور وآواه إلى نفسه واشتمه ذاكراً لصومه أفطر؛ لإمكان التحرز عنه، وهذا مما يغفل عنه كثير من الناس، ولا يتوهم أنه كشم الورد ومائه والمسك لوضوح الفرق بين هواء تطيب بريح المسك وشبهه وبين جوهر دخان وصل إلى جوفه بفعله، إمداد، وبه علم حكم شرب الدخان، ونظمه الشرنبلالي في شرحه على الوهبانية بقوله:
ويمنع من بيع الدخان وشربه ... وشاربه في الصوم لا شك يفطر
ويلزمه التكفير لو ظن نافعًا ... كذا دافعا شهوات بطن فقرروا."
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144112200729
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن