بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

روزوں کی منت کا حکم


سوال

مرضعہ عورت نے اگر کفارہ مان لیا ہو تو ساٹھ روزوں کا متبادل کوئی دوسرا راستہ ہے کہ وہ اختیار کیا جائے جس سے کفارہ کی ذمہ داری بھی چھوٹ جائے اور بچے کے لیے دودھ بھی متاثر نہ ہو؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر کفارہ سے مراد ساٹھ روزوں کی نذر (منت) ہے تو  واضح رہے کہ  جب تک روزہ رکھنے کی طاقت ہے، تب تک نذر پوری ہونے پر روزہ رکھنا  ہی واجب ہے، فدیہ دینا جائز نہیں۔ البتہ اگر روزے رکھنے سے دودھ متاثر ہوتا ہے تو بچہ کے دودھ چھوڑنے کے بعد روزے رکھ لے، بہرحال جب روزے رکھنے کی استطاعت ہے تو اس وقت تک روزے رکھنا ہی لازم ہے،اگر روزوں کی استطاعت نہ ہو تو فدیہ واجب ہوگا۔

اور اگر کفارہ سے مراد کچھ اور ہے تو اس کو واضح کر کے سوال کیا جائے۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"وقدروي عن محمد قال: إن علق النذر بشرط یرید کونه کقوله: إن شفی اﷲ مریضي أو رد غائبي لایخرج عنه بالکفارة، کذا في المبسوط. ویلزمه عین ما سمی، کذا في فتاویٰ قاضي خان".

"ولو قال مریض: ﷲ علي أن أصوم شهراً، فمات قبل أن یصح لا شيء علیه، وإن صح ولو یوماً ولم یصم لزمه الو صیة بجمیعه علی الصحیح، کا لصحیح إذا نذر ذلک ومات قبل تمام الشهر لزمه الو صیة با لجمیع بالإجماع".

(الدر المختار مع ردالمحتار فصل في العوارض المبیحة لعدم الصوم ج ۲ ص ۱۷۳ و ج ۲ ص ۱۷۴۔ط۔س۔ج۲ص۴۳۷)

المحیط البرهاني (2 / 405، الباب  السادس عشر في صدقة الفطر،  ط: دارالکتب العلمیة. بدائع الصنائع، (3 / 146، کتاب الصوم ،  ط؛ دارالکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200757

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں