بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

روزےکی حالت میں بیوی کے ساتھ بوس وکنارکا حکم


سوال

روزےكی  حالت ميں بوس وكنار كرتے وقت كپڑے پہنتے ہوئے شرم گاہوں كے ٹچ ہونے سے روزه ضائع ہوتا ہے يا نہيں ؟ اور اس صورت ميں مرد كي تھوڑی سی مذی بھی نکل جاتے ہے ، اور عورت کو لیکوریا کی بیماری بھی ہے ،عورت کی شرم گاہ تھوڑی گیلی ہونے سے روزہ ضائع ہوتا ہے یانہیں؟

جواب

 روزے  کی حالت میں بیوی کے  ساتھ  بوس و کنار جائز ہے،  البتہ اگر   ایسی صورت میں  انزال  (منی کے شہوت کے ساتھ نکلنے)  کا خوف ہو یا بے قابو ہو کر جماع میں پڑ جانے کا خطرہ ہو  تو بوس وکنار مکروہ ہے؛ اس لیے  جوان آدمی کو اس سے پرہیز  کرنا چاہیے۔  بہرحال خود پر اعتماد نہ ہو  تو روزے کے دوران بوس وکنار سے اجتناب کیا جائے ۔

صورت مسئولہ میں روزہ نہیں ٹوٹا دونوں کا روزہ برقرار تھا۔لیکویریا کی وجہ سے عورت کی شرم گاہ گیلی ہونے سے روزہ فاسد نہیں ہوا ہے ۔

فتح القدیر میں ہے:

"(ولا بأس بالقبلة إذا أمن على نفسه) أي الجماع أو الإنزال (ويكره إذا لم يأمن) لأن ‌عينه ‌ليس ‌بمفطر وربما يصير فطرا بعاقبته فإن أمن يعتبر عينه وأبيح له، وإن لم يأمن تعتبر عاقبته وكره له."

(کتاب الصوم ، باب  مایوجب القضاء والکفارۃ، 331/2،ط: دار الفکر بیروت)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وأما ‌القبلة ‌الفاحشة، وهي أن يمص شفتيها فتكره على الإطلاق، والجماع فيما دون الفرج والمباشرة كالقبلة في ظاهر الرواية. قيل إن المباشرة الفاحشة تكره، وإن أمن هو الصحيح كذا في السراج الوهاج. والمباشرة الفاحشة أن يتعانقا، وهما متجردان ويمس فرجه فرجها، وهو مكروه بلا خلاف هكذا في المحيط. ولا بأس بالمعانقة إذا لم يأمن على نفسه أو كان شيخا كبيرا هكذا في السراج الوهاج."

(كتاب الصوم ، الباب الثالث فيما يكره للصائم،200/1،ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100759

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں