بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ کی حالت میں لپ ٹنٹ کے استعمال کا حکم


سوال

لپ ٹنٹ حرام ہے یا حلال؟ روزے کی حالت میں لگا سکتے ہیں یا نہیں؟ 

جواب

لپ ٹنٹ کی ماہیت میں اگر حرام چیز کا استعمال   نہ  ہوتاہو ، اور وضو وغسل  میں  جِلد تک پانی پہنچنے سے مانع بھی  نہ بنتاہو  ، تو استعمال کرنے کی  گنجائش ہے ، تاہم روزہ  کی حالت میں اِس کا استعمال نہیں  کرنا چاہیے،کیوں کہ اگر اس کے ذرات حلق سے نیچےاتریں  گی تو روزہ فاسد ہوجائےگا،ورنہ جانے کےاحتمال کی وجہ سےروزہ مکروہ ہوگا۔

اور اگراِس کی ماہیت میں حرام چیز کا استعمال  ہوتا ہو ،یا وضو اور غسل میں  جلد تک  پانی پہنچنے سے مانع بنتاہو،   تو پھر اس کا استعمال  جائز نہیں ہوگا ،اور   جلد تک پانی پہنچنے سے مانع ہونے کی صورت میں وضواور غسل بھی درست نہ ہوگا۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وإذا ابتلع ما لا يتغذى به، ولا يتداوى به عادة كالحجر والتراب لا يوجب الكفارة كذا في التبيين، ولو ابتلع حصاة أو نواة أو حجرا أو مدرا أو قطنا أو حشيشا أو كاغدة فعليه القضاء، ولا كفارة كذا في الخلاصة۔"

(كتاب الصوم، الباب الرابع فيما يفسد وما لا يفسد، 202/1، ط:دار الفكر)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(ولا يمنع) الطهارة (ونيم) أي خرء ذباب وبرغوث لم يصل الماء تحته (وحناء) ولو جرمه به يفتى (ودرن ووسخ) عطف تفسير وكذا دهن ودسومة (وتراب) وطين ولو (في ظفر مطلقا) أي قرويا أو مدنيا في الأصح بخلاف نحو عجين قوله: بخلاف نحو عجين) أي كعلك وشمع وقشر سمك وخبز ممضوغ متلبد جوهرة۔"

(كتاب الطهارة، مطلب في أبحاث الغسل، 154/1، ط:سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144509101390

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں