بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روگاز کے لیے وظیفہ


سوال

میں دوبئی میں رہتاہوں، دو سال سے جاب نہیں لگتی ہے، اور جب ویزا ختم ہوچکاہوتاہے اور میں پاکستان آنا چاہتاہوں تو پھر جاب مل جاتی ہے، دوسال سے مسلسل یہ میرے ساتھ ہورہاہے، میرے اوپر جرمانہ اور قرضہ بھی ہوگیاہے،مہربانی کرکے اس کوئی حل بتلائیے۔

جواب

واضح رہے کہ  کسی کام کے کرنے میں  خیر ہے یا نہیں؟ اس کا علم اللہ کو ہے، بندہ کبھی کسی چیز میں خیر سمجھتاہے، مگر وہ بعد میں اس کے لیے نقصان دہ ثابت ہوجاتاہے اور کبھی کسی چیز کو پسند نہيں کرتاہے، مگر اسی میں خیر ہوتی ہے، اللہ تعالی نے قرآن مجید میں یہی ارشاد فرمایاہے:

"كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ وَهُوَ كُرْهٌ لَّكُمْ ۚ وَعَسٰٓى اَنْ تَكْـرَهُوْا شَيْئًا وَّهُوَ خَيْـرٌ لَّكُمْ ۚ وَعَسٰٓى اَنْ تُحِبُّوْا شَيْئًا وَّهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ ؕ  وَاللّٰهُ يَعْلَمُ وَاَنْتُـمْ لَا تَعْلَمُوْنَ."(البقرة:216)

جب انسان کو کسی کام کے خیر وشر کا نہیں معلوم تو اس کو چاہیے کہ اس کام کے کرنے سے پہلے  اللہ تعالی سے خیر مانگے، جس کا طریقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے استخارہ کی صورت میں بیان فرمادیاہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں سائل کو چاہیے کہ دبئی جانے سے پہلے  بلکہ ہر وہ کا م  جس کے کرنے میں تردد ہو  اس کے حوالے سے استخارہ ضرور کرلیاکرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو  استخارہ کرے وہ کبھی خسارہ میں نہیں ہوتا۔

"ما ‌خاب ‌من ‌استخار و لا ندم من استشار و لا عال من اقتصد".

(الفردوس بماثور الخطاب، باب المیم، رقم الحدیث:6230، ج:4، ص:74، ط:دارالکتب العلمیة)

استخارہ کامسنون طریقہ جاننے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کرے:

استخارہ کا مسنون طریقہ

اس کے علاوہ  پانچ وقت نماز کا اہتمام، استغفار کی کثرت اور  ہر نماز کے بعد سات مرتبہ اور چلتے پھرتے درج ذیل دعا کا اہتمام کرے:

"أَللّهمَّ اكْفِنِيْ بِحَلاَلِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَ أَغْنِنِيْ بِفَضْلِكَ عَنْ مَنْ سِوَاكَ".

اور جب بھی وضو کیا کرے دورانِ وضو درج ذیل دعا کا اہتمام کیا کرے:

"أللهُمَّ اغْفِرْلِيْ ذَنْبِيْ وَ وَسِّعْ لِيْ فِيْ دَارِيْ وَ بَارِكْ لِيْ فِيْ رِزْقِيْ".

اور قرض سے نجات کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ کو بتلائی ہوئی درج ذیل دعا صبح و شام سات سات بار پڑھے:

"اَللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ، وَقَهْرِ الرِّجَالِ".

"ترجمہ: یا اللہ! میں تیری پناہ پکڑتا ہوں فکر اور غم سے، اور میں تیری پناہ پکڑتا ہوں کم ہمتی اور سستی سے، اور میں تیری پناہ پکڑتا ہوں بزدلی اور بخل سے، اور میں تیری پناہ پکڑتا ہوں قرض کے غلبہ اور لوگوں کے ظلم و ستم سے"۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101857

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں