بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزگار کے لئے وظیفہ


سوال

میں پچھلے تین سال سے بے روزگا ہوں۔نوکری کے لئے بہت کوشش کی مگر بات نہیں بنی۔جسم پر ہر وقت بھاری پن رہتا ہے۔جو کام کرنے کا ارادہ کرتا ہوں کوئی نہ کوئی رکاوٹ آجاتی ہے۔میری بیوی ٹیچر ہے مگر اس کا رویہ بھی میرے ساتھ ٹھیک نہیں ہے۔مجھ میں اتنی ہمت نہیں کہ میں اس سے جیب خرچ مانگ سکوں۔تین سال میں قبرستان بہت آتا جاتا ہوں مجھے ایسا لگتا ہے کہ جیسے کسی نے مجھ پر بندش کی ہوئی ہے۔اس وقت حالات ایسے ہیں کہ میرے جیب میں ایک روپیہ نہیں۔ادھار لیکر یا والدین سے پیسے لیکر گزارا کررہا ہوں۔اپنے سگے بھائی کو تین سال پہلے چار لاکھ روپے کاروبار کے لئے دیے تھے ۔کچھ مہینے تو وہ مجھے پندرہ ہزار دیتا رہا مگر اب وہ کہتا ہے میرے پاس کچھ نہیں۔میرا چار لاکھ روپے بھی اسی کے پاس ہے۔میں اس سے مانگتا ہوں تو والدین بیچ میں آجاتے ہیں۔اس وقت میں معاشرےمیں اپنا وقار کھو بیٹھا ہوں۔خدارا مجھے بتائیں میں کیا کروں؟ کیا مجھ پر واقعی بندش ہے؟میں کونسا وظیفہ کروں جس سے میری زندگی آسان ہوجاۓ؟

جواب

 آپ   پنج  وقتہ  نماز  کا اہتمام کریں،   استغفار کی کثرت کریں،اور فرض نمازوں کے بعد اور تہجد میں اللہ تعالیٰ سے دعا کریں، اس پر فراوانی رزق کا وعدہ قرآنِ مجید و احادیثِ  مبارکہ میں موجود ہے۔ نیز  ہر فرض نماز کے بعد پہلے گیارہ دفعہ درود شریف پڑھیں،  پھر سو دفعہ   "حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ"  پڑھیں  پھر گیارہ دفعہ درود شریف پڑھیں، اسی طرح ہر فرض نماز کے بعد مذکورہ وظیفہ کا اہتمام  کریں، پھر عشاء کی نماز کے بعد جب یہ وظیفہ  پڑھ  چکیں  تو  خوب  دل لگا  کر ا للہ رب العالمین کی بارگاہ  میں دعا کریں ، حلال اور آسان  روزگارکے  لیے لیے خوب مانگیں ،ان شاءاللہ  اللہ تبارک  و تعالی فضل  و کرم  فرمائیں  گے ۔

حافظ ابن كثيررحمه الله لکھتے ہیں:

"عن أبي الضحى عن ابن عباس: "حسبنا الله و نعم الوكيل" قالها إبراهيم عليه السلام حين ألقي في النار، و قالها محمد صلى الله عليه وسلم حين قال لهم الناس: إن الناس قد جمعوا لكم فاخشوهم، فزادهم إيمانا، وقالوا: حسبنا الله ونعم الوكيل .............عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا وقعتم في الأمر العظيم فقولوا: حسبنا الله ونعم الوكيل» هذا حديث غريب من هذا الوجه."

(تفسير ابن كثير(2/ 149و150)، سورة آل عمران(173)، ط. دارالکتب العلمية بيروت، الطبعة: الأولى: 1419هـ)

ترجمہ :حضرت عبدالله ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ "حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ "، (یعنی الله تعالی ہمارے  لیے کافی ہیں اور بہترین کارساز ہیں) یہ جملہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس وقت کہا تھا، جس وقت ان کو آگ میں ڈالا گیا تھا اور ( یہی کلمہ) ہمارے آخری نبی وپیغمبر  حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت کہا تھا جب لوگوں نے (مسلمانوں کو ڈرانے کے لئے) کہا کہ بے شک لوگوں نے تمھارے لئے (فوج) جمع کرلی ہے، سو ان سے ڈرو، تو اس (بات) نے انہیں ایمان میں زیادہ کردیا اور انھوں نے کہا: "حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ"  یعنی الله تعالی ہمارے  لیے کافی ہیں اور بہترین کارساز ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حضرت  ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تم کسی  بڑے  معاملے میں پڑو تو"حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ "پڑھو۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101304

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں