بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 ربیع الثانی 1446ھ 07 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

روزگار اور پسند کی شادی کے طالب کے لیے رہنمائی


سوال

دو سال سے بےروزگارہوں،  شادی بھی نہیں ہو رہی ، پسند کی شادی کرنا چاہتا ہوں،  مگر معاشی حالات کی وجہ سے لڑ کی انکار کر رہی ہے۔ بہت پریشان ہوں ۔مہربانی فرما کر وظیفہ بتائیے ۔

جواب

سائل  نماز  باجماعت کا اہتمام کرے،  اور ہر فرض نماز کے بعد پہلے گیارہ دفعہ درود شریف پڑھے پھر سو دفعہ   "حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ"  پڑھے  پھر گیارہ دفعہ درود شریف پڑھے، اسی طرح ہر فرض نماز کے بعد مذکورہ وظیفہ کا اہتمام  کرے، پھر عشاء کی نماز کے بعد جب یہ وظیفہ  پڑھ  چکے  تو  خوب  دل لگا  کر ا للہ رب العالمین کی بارگاہ  میں دعا کرے اور اپنے جائز  مقاصد اور روزگارکے  لیے لیے خوب مانگے ،ان شاءاللہ  اللہ تبارک  و تعالی فضل  و کرم  فرمائیں  گے ۔

حافظ ابن كثيررحمه الله لکھتے ہیں:

"عن ابن عباس "حسبنا الله و نعم الوكيل" قالها إبراهيم عليه السلام حين ألقي في النار، و قالها محمد صلى الله عليه وسلم حين قال لهم الناس: إن الناس قد جمعوا لكم فاخشوهم، فزادهم إيمانا، وقالوا: حسبنا الله ونعم الوكيل ... عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا وقعتم في الأمر العظيم فقولوا: حسبنا الله ونعم الوكيل» هذا حديث غريب من هذا الوجه."

(تفسير ابن كثير -آل عمران:173(2/ 149و150)ط :دارالکتب العلمية )

ترجمہ :حضرت عبدالله ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ "حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ "، یعنی الله تعالی ہمارے  لیے کافی ہیں اور بہترین کارساز ہیں،یہ جملہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس وقت کہا تھا، جس وقت ان کو آگ میں ڈالا گیا تھا اور ( یہی کلمہ) ہمارے آخری نبی وپیغمبر فداہ اُمّی وابی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت کہا تھا جب لوگوں نے (مسلمانوں کو ڈرانے کے لئے) کہا کہ بے شک لوگوں نے تمھارے لئے (فوج) جمع کرلی ہے، سو ان سے ڈرو، تو اس (بات) نے انھیں ایمان میں زیادہ کردیا اور انھوں نے کہا: "حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ"  یعنی الله تعالی ہمارے  لیے کافی ہیں اور بہترین کارساز ہیں ... حضرت  ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تمہیں  اہم کام درپیش ہوتو"حَسْبُنَا اللّٰهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ "پڑھو۔

نیز واضح ہو کہ عموماً پسند کی شادی میں وقتی جذبات محرک بنتے ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ ان جذبات اور پسندیدگی میں کمی آنے لگتی ہے، نتیجۃً ایسی شادیاں ناکام ہوجاتی ہیں اورعلیحدگی کی نوبت آجاتی ہے، جب کہ اس کے مقابلے میں خاندانوں اوررشتوں کی جانچ پرکھ کا تجربہ رکھنے والے والدین اورخاندان کے بزرگوں کے کرائے ہوئے رشتے زیادہ پائیدارثابت ہوتے ہیں۔  اوربالعموم شریف گھرانوں کا یہی طریقہ کارہے، ایسے رشتوں میں وقتی ناپسندیدگی عموماً  گہری پسند میں بدل جایا کرتی ہے؛ اس لیے مسلمان بچوں اوربچیوں کوچاہیے کہ وہ  اپنے ذمہ کوئی بوجھ اٹھانےکے بجائے اپنےبڑوں پراعتماد کریں،  ان کی رضامندی کے بغیر کوئی قدم نہ اٹھائیں۔

البتہ عاقل بالغ مرد اورعورت کو شریعت نے یہ حق دیاہے کہ اپنی پسند اورمرضی سے نکاح کرے ؛ اس لیے والدین  کو چاہیے کہ وہ اولاد کی چاہت معلوم کرکے اس کا لحاظ رکھیں ۔بہرحال والدین کو مناسب طریقے سے اپنی چاہت بتانے کے ساتھ اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا واستخارہ جاری رکھیں،  اور  "یَا وَدُودُ "  کثرت سے پڑھیں۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100796

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں