بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں نا محرم سے مجبوری کی صورت میں ہاتھ ملانے کا حکم


سوال

اگر روزہ کی حالت میں بحالت مجبوری غیر محرم سے ہاتھ ملانا پڑ جائے تو کیا حکم ہے روزہ کے باقی  رہنے کا؟   اور کیا روزہ دار کو کوئی کفارہ ادا کرنا پڑے گا؟    غیر مسلم ممالک میں  اگر  کوئی  رہتا  ہو  تو  اس  کے لیے کیا  حکم  ہے   جہاں اس کا امکان زیادہ ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ نا محرم خواتین سے ہاتھ  ملانا  تمام فقہاءِ کرام  کے نزدیک بالاتفاق حرام ہے، اور اس کی دلیل نصوص میں موجود ہے، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نا محرم خواتین کو چھونے پر  بھی شدید وعید سنائی ہے،اور اس فعل كو  بہت بڑا گناہ  قرار ديا  ہے،كئی نصوص اس پر شاهد هيں ۔

مبسوط  سرخسی  میں ہے:

"روي أن ابن أم مكتوم استأذن على رسول الله صلى الله عليه وسلم و عنده عائشة و حفصة - رضي الله عنهما - فقال لهما: احتجبا فقالتا: أنه أعمى يا رسول الله فقال: أوأعميان أنتما» ولا يحل له أن يمس وجهها ولا كفها وإن كان يأمن الشهوة لقوله صلى الله عليه وسلم: «من مس كف امرأة ليس منها بسبيل وضع في كفه جمرة يوم القيامة حتى يفصل بين الخلائق".

(باب  النظر  الی  الاجنبیات، ج:۱۰،  ص: ۱۵۴،  ط:مطبعة الاسعادة مصر )

صحیح مسلم  میں ہے :

"وفي رواية : أَنَّهُ يُبَايِعُهُنَّ بِالْكَلامِ .. وَمَا مَسَّتْ كَفُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَفَّ امْرَأَةٍ قَط."

 رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی نے کسی عورت (نا محرم) کی ہتھیلی کو نہیں پکڑا۔

(باب  کیفیة بيعة النساء، رقم:1866، ج:10)

بخاری شریف میں ہے:

"وفي رواية عنها رضي الله عنها قالت: مَا مَسَّتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَ امْرَأَةٍ إِلا امْرَأَةً يَمْلِكُهَا".

کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ نے کسی خاتون کے ہاتھ کو نہیں پکڑا،  مگر اس خاتون کے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملکیت حاصل تھی۔

 (رواه البخاري 6674)

علاوہ ازیں صحیح سند کے ساتھ کئی کتب میں اس مضمون کی احادیث منقول ہیں کہ ’’ہاتھ بھی زنا کرتے ہیں اور ان کا زنا پکڑنا ہے۔‘‘  (سنن ابی داؤد، جلد 3 ص:484 حدیث: 2153۔ ط: دار الرسالۃ العالمیۃ) (صحیح مسلم: 2657۔ مسند احمد: 8526 و 10920)

ان  تمام  نصوص  سے  واضح  طور  پر  معلوم  ہوتا  ہے  کہ  نا  محرم  کو  ہاتھ  لگانا،مصافحہ  کرنا    بہت  سخت  گناہ  کا  کام  ہے  اور   جب  یہ  فعل  روزے  کی  حالت  میں  کیا  جائے  تو  اس  کا  گناہ  مزید  بڑھ  جاتا  ہے ، اور یہ حکم مسلم و غیر مسلم ممالک دونوں جگہ کے لیے ہے؛    لہذا  اس  سے  اجتناب  ضروری  ہے۔

باقی کسی نامحرم سے ہاتھ ملانے کی صورت میں روزہ  کا  حکم  یہ  ہے  کہ اس سے  روزہ  نہیں  ٹوٹے  گا  ۔

فقط  واللہ  اعلم


فتوی نمبر : 144409100548

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں