بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ میں شہوانی جذبات پیدا ہونے کی صورت میں روزہ کا حکم / غسل واجب ہونے کی صورت میں روزہ رکھنے کا حکم


سوال

1۔ اگر عورت کو روزے کی حالت میں شہوت ہو رہی  ہو،  ہم سفر بھی ساتھ نہ ہو تو کیا روزہ باقی رہے گا؟

2۔ سحری میں شہوت ہو اور غسل نہ ہونے کی وجہ سے نیت نہ کی ہو  اور فجر بھی استغفار کرتے قضا ہو گئی ہو تو کیا اب روزہ ہوگا ؟

3۔ شہوت اور جنابت کا خیال بار بار ہوتا ہے ۔ اس سلسلے میں کنواری لڑکی کا  مسئلہ بتا دیں ۔

جواب

1۔ روزے کی حالت میں شہوانی جذبات پیدا ہونے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا، البتہ روزے سے  ہونا یاد ہونے کے باوجود تسکین شہوت کے لیے  خود لذتی  کرلی جس کی وجہ سے غسل فرض ہوجائے، تو روزہ فاسد ہوجائے گا، قضاء لازم ہوگی، کفارہ لازم نہ ہوگا،  تاہم اگر شوہر سے ہمبستری کرلے تو قضاء اور کفارہ دونوں لازم ہوں گے۔

المقنع في فقه الإمام لابن قدامة میں ہے:

"ومن أكل أو شرب ... أو استمنى، أو قبل أو لمس فأمنى أو أمذى، أو كرر النظر فأنزل ... عامداً ذاكراً لصومه فسد صومه، وإِن فعله ناسياً أو مكرهاً لم يفسد."

(كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم ويوجب الكفارة، ١ / ١٠٣، ط: مكتبة السوادي للتوزيع، جدة)

رد المحتار علي الدر المختارمیں ہے:

" وكذا الاستمناء بالكف وإن كره تحريما لحديث «ناكح اليد ملعون» ولو خاف الزنى يرجى أن لا وبال عليه.

مطلب في حكم الاستمناء بالكف 

(قوله: وكذا الاستمناء بالكف) أي في كونه لا يفسد لكن هذا إذا لم ينزل أما إذا أنزل فعليه القضاء كما سيصرح به وهو المختار."

( كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ٢ / ٣٩٩، ط: دار الفكر )

2۔ غسل واجب ہونے کی صورت میں سحری کے وقت روزہ  کے نیت کرنا ممنوع نہیں ہے، ناپاکی کی حالت میں روزہ کی نیت کی جاسکتی ہے، لہذا اسی حالت میں نیت کر لینی چاہیے،  لیکن غسل کو اتنا مؤخر کرنا کہ فجر کی نماز قضا ہوجائے جائز نہیں ہے، اگر فجر کی نماز قضا کردی تو اس پر استغفار کرنا چاہیے۔ اسی طرح اگر سحری کے وقت نیت نہ کی ہو، تو نصف النہار شرعی سے پہلے پہلے بھی نیت کی جاسکتی ہے، بشرطیکہ صبح صادق کے بعد کچھ کھایا پیا نہ ہو، کیوں کہ رمضان کے روزے کے لیے رات سے نیت کرنا  ضروری نہیں ہے۔ 

صحیح البخاريمیں ہے:

"١٩٣٠ - حدثنا ‌أحمد بن صالح : حدثنا ‌ابن وهب : حدثنا ‌يونس، عن ‌ابن شهاب ، عن ‌عروة ‌وأبي بكر : قالت ‌عائشة رضي الله عنها: «كان النبي صلى الله عليه وسلم: يدركه الفجر في رمضان من غير حلم، فيغتسل ويصوم."

( كتاب الصوم، باب اغتسال الصائم، ٣ / ٣١، ط: السلطانية )

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيحمیں ہے :

"وعن عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدركه الفجر في رمضان وهو جنب من غير حلم فيغتسل ويصوم.

(قالت: كان رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يدركه الفجر) أي الصبح (في رمضان) أي في بعض الأحيان.... (من غير حلم) بضم الحاء وسكون اللام ويضم، وهو صفة مميزة أي من غير احتلام بل من جماع، فإن الثاني أمر اختياري فيعرف حكم الأول بطريق الأولى، بل ولو وقع الاحتلام في حال الصيام لا يضر... (فيغتسل ويصوم) ظاهر الحديث قول عامة العلماء: من أصبح جنبا اغتسل وأتم صومه،... وقال البيضاوي في قوله - تعالى - {فالآن باشروهن} [البقرة: ١٨٧] الآية: في تجويز المباشرة إلى الصبح الدلالة على جواز تأخير الغسل إليه وصحة صوم المصبح جنبا،قال الطيبي: لأن المباشرة إذا كانت مباحة إلى الانفجار لم يمكنه الاغتسال إلا بعد الصبح اهـ"

( كتاب الصوم، باب تنزيه الصوم، الفصل الأول، ٤ / ٤٣٠،ط: رشيديه)

3۔ محض شہوت یا جنابت کے خیال سے روزہ فاسد نہیں ہوتا ہے، لہذا روزہ جاری رکھا جائے،  اور فاسد خیالات سے نجات کے لیے  فحش لٹریچر، یا شہوانی جذبات برانگیخہ کرنے والے مواد سے بالکلیہ اجتناب کیا جائے، اپنے آپ کو ذکر و اذکار، قرآن مجید کی تلاوت، میں مشغول رکھا جائے، استغفار کی کثرت کے ساتھ ساتھ، ایسے دوستوں سے کنارہ کشی کی جائے، جو شہوانی جذبات پیدا کرنے کا باعث ہوں، اور نیک  و صالح ماحول اپنانے کی کوشش کی جائے، نیز  تو رسول اکرم صلی  اللہ علیہ و آلہ وسلم  کی سیرت طیبہ کا مطالعہ کیا جائے، اللہ کی ذات سے امید ہے کہ گناہ کے جذبات سے نجات نصیب ہوگی۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100082

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں