ہاتھ سے زنا کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں ، اس کی قضا واجب ہے یا کفارہ ؟
روزے کے دوران مشت زنی کرنے سے اگر انزال نہیں ہوا،تو روزہ فاسد نہیں ہوگا، اوراگر انزال ہوگیا،تو روزہ فاسد ہوگیا،صرف قضا لازم ہے،کفارہ نہیں،لیکن ملحوظ رہے، کہ مشت زنی کرنا خواہ روزہ کی حالت میں ہو،یا غیر روزے کی حالت میں حرام ہے، اس سے اجتناب لازم ہے۔
قرآن کریم میں ہے:
" وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ (5) إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ (6) فَمَنِ ابْتَغَىٰ وَرَاءَ ذَٰلِكَ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْعَادُونَ (7)."
ترجمہ: اور جو اپنی شہوت کی جگہ کو تھامتے ہیں، مگر اپنی عورتوں پر یا اپنے ہاتھ کے مال باندیوں پر، سو ان پر نہیں کچھ الزام۔ پھر جو کوئی ڈھونڈے اس کے سوا سو وہی ہیں حد سے بڑھنے والے۔
(ترجمہ از شیخ الہند)
فتاوی شامی میں ہے:
"وكذا الاستمناء بالكف أي في كونه لا يفسد لكن هذا إذا لم ينزل أما إذا أنزل فعليه القضاء."
(كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج:2، ص:399، ط: سعید)
وفیہ ایضاً:
"وكذا الاستمناء بالكف وإن كره تحريما لحديث «ناكح اليد ملعون» ولو خاف الزنى يرجى أن لا وبال عليه."
(كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج:2، ص:399، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144409100733
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن