بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ میں بھول کر کھانے پینے والے کو یاد دلانا


سوال

اگر کوئی شخص کسی روزہ دارکو نسیانًا  کھاتے پیتے  دیکھے تو اسے کیا کرنا چاہیے؟ اس کو روزہ کی یاد دلائے؟

جواب

  اگر کسی آدمی نے  کسی روزہ دار کو بھول کر کھاتے پیتے  ہوئے  دیکھا تو روزہ  یاد دلانا چاہیے یا نہیں ، اس بارے میں یہ تفصیل ہے کہ  اگر روزہ  میں بھول کر کھانے ، پینے والا ، صحت مند ہے اور اس کو روزہ سے زیادہ تکلیف نہیں ہوتی تو اس کو روزہ یاد دلانا واجب ہے، اور اگر اس آدمی میں روزہ رکھنے کی  قوت اور طاقت  کم ہے ، اور روزہ میں بھوک اور پیاس کی وجہ  سے اس کو زیادہ  تکلیف ہوتی ہو تو اس کو یاد نہ دلائے، بلکہ کھانے ، پینے دے۔

صحیح مسلم میں ہے:

"مَنْ نَسِيَ وَهُوَ صَائِمٌ، فَأَكَلَ أَوْ شَرِبَ، فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ، فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللهُ وَسَقَاهُ".

(الصحیح لمسلم، کتاب الصيام، باب أکل الناسي وشربه وجماعه لا يفطر، 2 : 809، رقم :  1155) 

فتاوی شامی میں ہے:

" ويذكره لو قويًّا وإلالا

(قوله: ويذكره) أي لزومًا كما في الولوالجية فيكره تركه تحريمًا بحر (وقوله: لو قويًّا) أي له قوة على إتمام الصوم، بلا ضعف، وإذا كان يضعف بالصوم ولو أكل يتقوى على سائر الطاعة يسعه أن لايخبره فتح وعبارة غيره الأولى أن لا يخبره وتعبير الزيلعي بالشاب والشيخ جرى على الغالب، ثم هذا التفصيل جرى عليه غير واحد وفي السراج عن الواقعات المختار أنه يذكره مطلقًا نهر.

مطلب يكره السهر إذا خاف فوت الصبح قال ح عن شيخه: ومثل أكل الناسي النوم عن صلاة؛ لأن كلا منهما معصية في نفسه كما صرحوا أنه يكره السهر إذا خاف فوت الصبح لكن الناسي أو النائم غير قادر فسقط الإثم عنهما لكن وجب على من يعلم حالهما تذكير الناسي وإيقاظ النائم إلا في حق الضعيف عن الصوم مرحمة له. اهـ" .

(2 / 395، کتاب الصوم، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200474

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں