بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ میں شرم گاہ کو ہاتھ لگانے سے انزال ہوجائے


سوال

 اگر کوئی روزے کی حالت میں اپنی شرم گاہ   ہلائے اور منی نکالنے کی نیت نہ ہو ،لیکن بھرپور کوشش کے باوجود بھی منی  نکل جائے  تو اس کےبارےمیں کیا حکم ہے؟اگر روزہ ٹوٹ  گیا تو  باقی دن کھانے پینے کی اجازت ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  انزال ہو جانے  کی وجہ سے ایسے شخص کا روزہ ٹوٹ چکا ہے،  البتہ صرف قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔  نیز اس پر   رمضان کے احترام کی وجہ سے اِمساک بہر حال واجب  ہے، یعنی باقی دن کھانا پینا جائز نہیں۔ اور آئندہ ایسے عمل سے اجتناب کرے۔

شامی میں ہے:

"(أَوْ ‌لَمَسَ) ‌وَلَوْ ‌بِحَائِلٍ لَا يَمْنَعُ الْحَرَارَةَ أَوْ اسْتَنْمَا بِكَفِّهِ... (فَأَنْزَلَ)

(قَوْلُهُ: وَلَوْ بِحَائِلٍ لَا يَمْنَعُ الْحَرَارَةَ) نَقِيضُ مَا بَعْدَ لَوْ وَهُوَ عَدَمُ الْحَائِلِ الْمَذْكُورِ أَوْلَى بِالْحُكْمِ وَهُوَ وُجُوبُ الْقَضَاءِ لَكِنْ لَا تَظْهَرُ الْأَوْلَوِيَّةُ بِالنَّظَرِ إلَى عَدَمِ الْكَفَّارَةِ مَعَ أَنَّ الْكَلَامَ فِيمَا يُوجِبُ الْقَضَاءَ دُونَ الْكَفَّارَةِ وَقَيَّدَ الْحَائِلَ بِكَوْنِهِ لَا يَمْنَعُ الْحَرَارَةَ لِمَا فِي الْبَحْرِ لَوْ مَسَّهَا وَرَاءَ الثِّيَابِ فَأَمْنَى فَإِنْ وَجَدَ حَرَارَةَ جِلْدِهَا فَسَدَ وَإِلَّا فَلَا (قَوْلُهُ: بِكَفِّهِ) أَوْ بِكَفِّ امْرَأَتِهِ سِرَاجٌ (قَوْلُهُ: أَوْ بِمُبَاشَرَةٍ فَاحِشَةٍ) هِيَ مَا تَكُونُ بِتَمَاسِّ الْفَرْجَيْنِ وَالظَّاهِرُ أَنَّهُ غَيْرُ قَيْدٍ هُنَا؛ لِأَنَّ الْإِنْزَالَ مَعَ اللَّمْسِ مُطْلَقًا بِدُونِ حَائِلٍ يَمْنَعُ الْحَرَارَةَ مُوجِبٌ لِلْإِفْسَادِ كَمَا عَلِمْته وَإِنَّمَا يَظْهَرُ تَقْيِيدُهَا بِالْفَاحِشَةِ لِأَجْلِ كَرَاهَتِهَا كَمَا يَأْتِي تَفْصِيلُهُ تَأَمَّلْ."

(«حاشية ابن عابدين = رد المحتار، ط :سعید» (2/ 404)، [بَابُ مَا يُفْسِدُ الصَّوْمَ وَمَا لَا يُفْسِدُهُ]، کتاب الصوم)

و فیہ ایضاً:

"«وَالْأَخِيرَانِ يَمْسِكَانِ بَقِيَّةَ يَوْمِهِمَا وُجُوبًا عَلَى الْأَصَحِّ) لِأَنَّ الْفِطْرَ قَبِيحٌ وَتَرْكُ الْقَبِيحِ شَرْعًا وَاجِبٌ»

(قَوْلُهُ: وَالْأَخِيرَانِ) أَيْ مَنْ تَسَحَّرَ أَوْ أَفْطَرَ يَظُنُّ الْوَقْتَ لَيْلًا إلَخْ وَقَدْ تَبِعَ الْمُصَنِّفُ بِذَلك صَاحِبَ الدُّرَرِ وَلَا وَجْهَ لِتَخْصِيصِهِ كَمَا أَشَارَ إلَيْهِ الشَّارِحُ فِيمَا يَأْتِي."

 («حاشية ابن عابدين = رد المحتار، ط: سعید» (2/ 407))

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200884

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں