بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ کی حالت میں سفر میں جماع


سوال

اگر سفرمیں کوئی شخص روزے کی حالت میں جماع کرلے تو اس پر صرف قضا لازم ہوگی یاکفارہ بھی؟

جواب

واضح رہے کہ روزے کی حالت میں سفر شروع کیا جائے تو شدید مجبوری کے بغیر سفر میں بھی روزہ توڑنا درست نہیں ہے، لہٰذا مذکورہ صورت میں بیوی سے جماع کرکے روزہ توڑدینا جائز نہیں، البتہ شرعی سفر کے دوران اگر اس طرح روزہ توڑ دیا تو اس پر صرف قضا ہے اس روزے کا  کفارہ نہیں۔

"منها السفر الذي یبیح الفطر، و هو لیس بعذر في الیوم الذي أنشأ السفر فیه، کذا في الغیاثیة، فلو سافر نہارًا، لایباح له الفطر في ذلك الیوم وإن أفطر لا کفارة علیه، بخلاف ما لو أفطر، ثم سافر، کذا في محیط السرخسي". (الفتاوی الہندیة: ۱/۲۶۹، الباب الخامس في الإعذار التي تبیح الإفطار) فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144109201978

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں