بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں استنجا کرتے ہوئے فرجِ داخل دھونا


سوال

روزے کی حالت میں اگر ایک عورت استنجا کرتے ہوئے اچھی طرح  صفائی حاصل کرنے کے لیے فرج کو اندر سے دھوتی ہے چاہے رمضان میں ہو یا غیر رمضان میں ، اب رمضان میں اس طرح کرنے سے کیا روزہ ٹوٹ جائے  گا یا نہیں حالانکہ اس مسئلہ کا اس کو پتہ نہ ہو، اور اگر ٹوٹ جاتا ہے تو 12 سال کے روزے کس طرح رکھے؟

جواب

صورت مسئولہ میں روزہ کی حالت میں استنجاء کرتے ہوئے  فرج داخل دھونے سے روزہ فاسدہ ہوجائے گا، اور روزے کی قضاء لازم ہوگی، کفارہ لازم نہ ہوگا،  بشرطیکہ خاتون کو روزے سے ہونا یاد ہو، البتہ اگر روزے دار خاتون کو روزے سے ہونا یاد نہ ہو تو اس صورت میں  روزہ فاسد نہ ہوگا، پس مذکورہ خاتون کو روزے کی حالت میں استنجاء کرتے ہوئے مبالغہ نہیں کرنا چاہیئے،  ماضی میں جتنے روزوں میں سوال میں ذکرکردہ طریقہ کے مطابق استنجاء کیا ہو، ان روزوں کی قضاء لازم ہوگی۔

المحيط البرهاني في الفقه النعماني میں ہے:

"وإذا استنجى، وبالغ حتى وصل الماء إلى موضع الحقنة يفسد صومه، ومن غير كفارة."

( كتاب الصوم، الفصل الرابع فيما يفسد الصوم وما لا يفسد صومه، ٢ / ٣٨٣، ط: دار الكتب العلمية، بيروت - لبنان)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو أدخل أصبعه في استه أو المرأة في فرجها لا يفسد، وهو المختار إلا إذا كانت مبتلة بالماء أو الدهن فحينئذ يفسد لوصول الماء أو الدهن هكذا في الظهيرية. هذا إذا كان ذاكرا للصوم، وهذا تنبيه حسن يجب أن يحفظ؛ لأن الصوم إنما يفسد في جميع الفصول إذا كان ذاكرا للصوم، وإلا فلا، هكذا في الزاهدي."

(الباب الرابع فيما يفسد، وما لا يفسد، النوع الأول ما يوجب القضاء دون الكفارة، ١ / ٢٠٤، ط: دار الفكر) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101084

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں