بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں انجکشن لگانے کا حکم


سوال

کیا انجکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتاہے؟

جواب

واضح رہے کہ  روزے کی حالت میں انجکشن لگوانا جائز ہے، خواہ رگ میں لگوایا جائے یا گوشت میں؛  کیوں کہ انجکشن کے ذریعہ جو دوا بدن میں پہنچائی جاتی ہے وہ   خلقی اور معتاد راستوں سے نہیں، بلکہ رگوں یا مسامات کے ذریعہ بدن  میں  جاتی ہے، جب کہ روزہ  فاسد  ہونے  کے لیے ضروری ہے  کہ بدن کے خلقی اور معتاد   راستوں سے کوئی چیز معدے یا دماغ تک  پہنچے اور انجکشن میں ایسا نہیں  ہوتا؛  لہٰذا  روزے کی حالت میں انجکشن لگوانا جائز ہے،  اس  سے روزہ فاسد نہیں ہوتا۔ البتہ روزہ کی حالت میں  طاقت کا انجکش لگوانا کہ روزہ محسوس نہ ہو، مکروہ ہے۔

رد المحتار میں ہے:

"(قوله: وإن وجد طعمه في حلقه) أي طعم الكحل أو الدهن كما في السراج وكذا لو بزق فوجد لونه في الأصح بحر قال في النهر؛ لأن الموجود في حلقه أثر داخل من المسام الذي هو خلل البدن والمفطر إنما هو الداخل من المنافذ للاتفاق على أن من اغتسل في ماء فوجد برده في باطنه أنه لا يفطر وإنما كره الإمام."

(شامي، ‌‌كتاب الصوم، ‌‌باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج: 2، ص: 396،395، ط: سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وما يدخل من مسام البدن من الدهن لا يفطر."

(كتاب الصوم، الباب الرابع فيما يفسد وما لا يفسد، النوع الأول ما يوجب القضاء دون الكفارة، ج: 1، ص: 203، ط: رشيدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144409100277

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں