بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ کی حالت میں کرونا ٹیسٹ کرانا


سوال

روزہ کی حالت میں کرونا ٹیسٹ کرانا کیسا ہے ؟

جواب

کرونا وائرس  کے ٹیسٹ کے بہت سے طریقے  رائج ہیں،  ہمیں جو معلومات دست یاب ہوئی ہیں، اس کے مطابق روزے کی حالت میں اگر مذکورہ ٹیسٹ کرانے کی ضرورت ہو تو اس کا شرعی حکم درج ذیل ہے:

(1) ایک طریقہ  ” پی سی آر “   ٹیسٹ ہے جس میں ڈاکٹر روئی کا ٹکڑا مریض کی ناک کے اندرونی پچھلے حصے میں ڈالتا ہے جس سے ناک میں موجود رطوبت روئی میں لپٹ جاتی ہے،  جس کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔

شرعی حکم: اگر روئی میں کوئی دوائی وغیرہ لگا کر مذکورہ ٹیسٹ کیا جائے تو اس سے روزہ فاسد ہوجائے گا، اور اگر روئی میں کوئی دوا وغیرہ نہ لگائی جائے، بلکہ صاف روئی ہو (جیساکہ عموماً اس ٹیسٹ میں ہوتا ہے)تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوگا۔

(2) دوسرا طریقہ یہ ہوتا ہے  مریض کے  منہ اور حلق سے لعاب حاصل کرکے اس کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔

شرعی حکم:  مریض کے منہ سے لعاب حاصل کرنے میں اگر منہ کے اندر  کوئی دوا نہ ڈالی جائے، اور روئی ڈالنے کی صورت میں روئی پر بھی کوئی دوا نہ لگی ہوئی تو لعاب کے ٹیسٹ کرنے سے روزہ فاسد نہیں ہوگا۔

نیز مذکورہ  دونوں صورتوں میں اگر (بالفرض) روئی الگ ہو کر حلق سے نیچے اتر جائے تو اس صورت میں روزہ فاسد ہوجائے گا، صرف قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

(3) تیسرا طریقہ ” اینٹی باڈی ٹیسٹ“  کا ہے جس میں مریض کا بلڈ ٹیسٹ ہوتا ہے۔

شرعی حکم:  روزہ کی حالت میں خون ٹیسٹ کرانا جائز ہے، اس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 396):

"وكذا لو ابتلع خشبةً أو خيطًا ولو فيه لقمة مربوطة إلا أن ينفصل منها شيء. ومفاده أن استقرار الداخل في الجوف شرط للفساد، بدائع".

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144209200565

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں