میں شوال کے روزے رکھتا ہوں، تین روزے رکھے تھے،چوتھا روزہ رکھنے کا ارادہ تھا لیکن جب میری آنکھیں کھلی تو فجر کی اذان ہو گئی تھی روزہ تو میں نے رکھا؛ کیوں کہ میرا ارادہ رات ہی سے تھا، لیکن نیند کی حالت میں میرے دانتوں سے خون نکل جاتا ہے جو کہ میرے منہ میں جمع ہو جاتا ہے، اب مجھے یہ شک ہے کہ ایسا نہ ہو کہ نیند اور روزے کی حالت میں خون حلق میں چلا گیا ہو، تو کیا شک کی وجہ سے میں روزہ دوبارہ رکھوں یا میرا روزہ درست ہے؟ کیوں کہ میرے منہ میں نیند کے دوران کافی خون جمع ہو جاتا ہے۔
صورتِ مسئولہ میں اگر خون تھوک پر غالب ہو (جس کی علامت یہ ہے کہ تھوک میں خون کا رنگ نظرآئے اور منہ میں اس کا ذائقہ محسوس ہو ) اور یہ یقین بھی ہو کہ روزے کی حالت میں خون والا تھوک حلق سے نیچے اترگیا ہے تو اس صورت میں روزہ فاسد ہوجائے گا اور روزے کی قضا کرنی ہوگی۔ لیکن اگر خون تھوک سے کم ہو اور منہ میں خون کا ذائقہ معلوم نہ ہو یا خون تو تھوک پر غالب ہو، لیکن اس کے حلق میں اترنے کا یقین یا ظن غالب نہ ہو، بلکہ صرف شک ہو تو روزہ فاسد نہیں ہوگا،لہذا آپ کا روزہ محض شک کی وجہ سے فاسد نہیں ہوا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 396):
"(أو خرج الدم من بين أسنانه ودخل حلقه) يعني ولم يصل إلى جوفه أما إذا وصل فإن غلب الدم أو تساويا فسد وإلا لا إلا إذا وجد طعمه، بزازية. واستحسنه المصنف وهو ما عليه الأكثر وسيجيء".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144210201125
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن