بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 شعبان 1446ھ 11 فروری 2025 ء

دارالافتاء

 

روزہ کی حالت میں بدفعلی / غیر فطری عمل سے قضا اور کفارہ کا حکم


سوال

روزہ کی حالت میں سخت گناہ مثلاً بد فعلی کا مرتکب ہوا،  لیکن بوجہ دکھ  افطار تک کچھ نہیں کھایا پیا?

جواب

واضح رہے کہ بدفعلی (مرد یا عورت کے پچھلے راستے سے جماع کرنا ) گناہ کبیرہ ہے، اور اس قبیح فعل پر اللہ رب العزت نے قومِ لوط کو ہلاک کردیا تھا،  نیز یہ قبیح فعل اللہ کی رحمت سے دوری کا باعث ہے، جیساکہ ’’سنن الترمذی‘‘  میں حضرت عبد اللہ بن عباس سے مروی ہے: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس شخص پر نظر نہیں فرماتا جو کسی مرد یا عورت کے پاخانے کے راستہ سے آئے۔

"أخرج الترمذي عن ابن عباس رضي الله عنهما قال : قال رسول الله صلى الله عليه وعلى آله وسلم " لا ينظر الله إلى رجل أتى رجلاً أو امرأةً في دبرها " وقال: حديث حسن غريب ، ورواه النسائي في الكبرى ، وابن حبان في صحيحه ، وأبويعلى في المسند ، وغيرهم".

بعض روایات میں اس قابلِ لعنت فعل کی بہت سخت سزائیں وارد ہوئی ہیں؛ لہذا اس قبیح فعل سے فوری توبہ کرنا ضروری ہے ورنہ آخرت میں سخت عذاب ہوگا۔

 صورت مسئولہ میں  میں اگر کسی روزے دار نے کسی  اغلام بازی یا  اپنی بیوی کے پچھلے راستے(پاخانہ کی جگہ میں )  جماع کیا اور عضو مخصوص کی سپاری اندر چلی گئے تو روزہ فاسد ہوجائے گا، خواہ منی نکلے یا نہ نکلے، بہر صورت قضا و کفارہ دونوں لازم ہوں گے۔  جیساکہ ’’فتاوی شامی‘‘ میں ہے:

"وإن جامع المكلف آدمياً مشتهی في رمضان أداءً أو جومع أو توارت الحشفة في إحدی السبيلين أنزل أو لا... قضی في الصور كلّها و كفّر... ككفارة المظاهر.

(قوله: وتوارت الحشفة) أي غابت وهذا بيان لحقيقة الجماع؛ لأنه لا يكون إلا بذلك ط (قوله: في أحد السبيلين) أي القبل أو الدبر وهو الصحيح في الدبر والمختار أنه بالاتفاق ولوالجية لتكامل الجناية لقضاء الشهوة بحر‘‘. (2/409، کتاب الصوم، ط: سعید)

اور اگر بدفعلی سے مراد  دخول کے بغیر  کسی اجنبیہ یا اجنبی سے لذت کے ساتھ انزال کرنا یا مشت زنی سے انزال کرنا ہے تو بھی روزہ فاسد ہوگیا، اور سخت گناہ ہوا، لہٰذا توبہ وا ستغفار کرے اور ایک روزے کی قضا کرے، اس صورت میں کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

بہر صورت روزہ فاسد ہونے کے بعد باقی دن روزہ داروں کی طرح بھوکا پیاسا رہنا لازم تھا، اگر ایسا کیا تو درست کیا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109203193

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں