بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

روزه کے مقاصد میں فقراء کی بھوک اور فاقہ کے احساس کو بیان کرنا


سوال

 ایک واعظ صاحب اپنے بیان میں روزہ کا مقصد یہ بتاتے ہیں کہ لوگوں کو پتا لگے کہ  بھوکا ہونا کیسا لگتا ہے، جو لوگ بھوکے رہتے ہیں ان کی طرح احساس ہو  بھوک کا ، کیا ایسا بیان کرنا درست ہے؟

جواب

 روزہ کی فرضیت کا بنیادی  مقصد اور اس کی روح تقویٰ (یعنی اللہ تعالیٰ کے احکامات کا بجا لانا اور نواہی سے اجتناب کرنا) کا حصول  ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ روزہ کے اور بھی بے شمار مقاصد اور مصالح ہیں، ان میں سے ایک  یہ بھی ہے کہ  اس سے غرباء اور فقراء کی ہمدردی اور غم خواری کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور فاقہ کی تکلیف کا اندازہ ہوتا ہے، اس  لیے کہ رمضان المبارک  کو  حدیث مبارکہ میں "شهر المواساة"(ہمددی اور غمخواری کا مہینہ ) سے بھی تعبیر کیا گیا ہے۔ لہذا مذکورہ واعظ اگر روزے کے مقاصد میں اس کو بھی ذکر کرتے ہیں  تو یہ غلط نہیں۔

معارف الحدیث میں ہے:

” (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے )اس خطبہ میں رمضان کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ یہ صبر اور غمخواری کا مہینہ ہے ، دینی زبان میں صبر کے اصل معنی ہیں: اللہ کی رضا کے لیے اپنے نفس کی خواہشوں کو دبانا اور تلخیوں اور ناگواریوں کو جھیلنا ۔ ظاہر ہے کہ روزہ کا اول و آخر بالکل یہی ہے ، اسی طرح روزہ رکھ کر ہر روزہ دار کو تجربہ ہوتا ہے کہ فاقہ کیسی تکلیف کی چیز ہے ، اس سے اس کے اندر ان غرباء اور مساکین کی ہمدردی اور غمخواری کا جذبہ پیدا ہونا چاہیے جو بے چارے ناداری کی وجہ سے فاقوں پہ فاقے کرتے ہیں ؛  اس لیے رمضان کا مہینہ بلاشبہ صبر اور غمخواری کا مہینہ ہے ۔“

(4/ 348، کتاب الصوم،  ط: دارالاشاعت)

مرقاة المفاتيح میں ہے :

عن سلمان قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في آخر يوم شمن شعبان فقال: «يا أيها الناس قد أظلكم شهر عظيم مبارك ... وهو شهر الصبر والصبر ثوابه الجنة وشهر المواساة...الخ

" وشهر المواساة " أي المساهمة والمشاركة في المعاش والرزق، وأصله الهمزة فقلبت واوا تخفيفا، قاله الطيبي، وفيه تنبيه على الجود والإحسان على جميع أفراد الإنسان، لا سيما على الفقراء والجيران."

(4 /1367، 1368، کتاب الصوم، ط: دار الفكر، بيروت)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144409100454

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں