بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کے کفارے میں ایک دن کا ناغہ کرنا


سوال

میں نے دو مہینے رجب اور شعبان میں کفارے کے روزے رکھے، کفارے کے روزے کے دوران ماہواری کے ایام آگئے، تو ماہواری کے ایام کے روزے مجھ سے رہ گئے، پھر رمضان کا مہینہ آگیا، تو میں نے رمضان کے روزے رکھے، پھر عید کے دوسرے دن کفارے کے بقیہ ایام کے روزے رکھنے کا ارادہ تھا جن ایام میں ماہوری  آئی تھی، کسی نے بتا یا کہ عید کے دوسرے دن بھی روزہ رکھنا منع ہے، تو میں نے تیسرے دن سے بقیہ روزے رکھے، بعد میں پتہ چلاکہ عید کے دوسرے دن روزہ رکھنا منع نہیں ہے،  اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا عید کے دوسرے دن روزہ نہ رکھنے کی بنا  پر میراروزے کا کفارہ ادا ہوا یا نہیں ؟

جواب

کفارے کے ساٹھ روزے مسلسل (پے در پے) رکھنا شرط ہے،  کفارے کے روزے کے لیے کوئی خاص وقت تو مقرر نہیں ہے، البتہ ایسے وقت کا انتخاب کرنا شرط ہے جس میں مسلسل ساٹھ دن تک روزے رکھنا ممکن ہو، درمیان میں کسی قسم کا کوئی وقفہ نہ آتا ہو، سوائے خواتین کے ماہوری کے ایام کے، ورنہ خواتین کے ماہواری کے عذر کے علاوہ کسی بھی عذر کی وجہ سے  وقفہ آنے کی صورت میں دوبارہ نئے سرے سے ساٹھ روزے رکھنے پڑیں گے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں سائلہ کے کفارے کے روزے کے درمیان میں جب ماہواری کے ایام آئے تو اس سے کفارہ کا تسلسل نہیں ٹوٹا، لیکن ماہواری کے ایام کے فوراً بعد رمضان کے روزوں کی وجہ سے  یہ تسلسل ٹوٹ گیا، سائلہ کو چاہیے کہ از سرِ نو کفارےکےساٹھ روزے رکھے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"فلو أفطر ولو لعذر استأنف إلا لعذر الحيض".

(کتاب الصوم، باب مایفسدالصوم ومالایفسدہ،ج:2،ص:421،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310101206

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں