بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں نامحرم سے بات کرنے کا حکم


سوال

روزے کی حالت میں غیر لڑکی سے بات کرنا جائز ہے یا نا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ مرد کے لیے کسی بھی نامحرم لڑکی  سے کسی بھی وقت  بلاضرروت گفتگو کرنا جائز نہیں،اور بڑے بڑے گناہوں میں مبتلا ہونے کا پیش خیمہ بھی ہے،اگر کبھی بات چیت کی ضرورت پیش بھی آئے تو لہجے میں شدت کے ساتھ صرف ضرورت کے بقدر بات کی جائے،یہ روزہ اور غیر روزہ سب میں گناہ ہے، لیکن رمضان المبارک میں جس طرح نیکیوں کا ثواب بڑھ جاتا ہے اسی طرح ناجائز کاموں کا گناہ بھی بڑھ جاتا ہے، اس لیے رمضان میں یہ عمل اور بھی زیادہ قبیح ہے، روزے کی حالت میں ان کے یہ گناہ کرنے سے روزہ مکروہ ہوجاتا ہے،اس کے ثواب میں کمی ہوجاتی ہے، البتہ اس سے روزہ   اس معنی میں فاسد نہیں  ہوتا کہ اس کی قضا کرنا لازم ہو،  لیکن اس کی روح ختم ہوجاتی ہے؛   لہذا  دونوں پر لازم ہے کہ صدق دل سے توبہ واستغفار کریں اور  آئندہ کے لیے اس سے اجتناب کریں۔

بخاری شریف  میں ہے:

"وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من لم يدع قول الزور والعمل به فليس لله حاجة في أن يدع طعامه وشرابه".

(باب من لم يدع قول الزور والعمل،ج:3،ص:26،رقم :1903،ط: السلطانية ببولاق،مصر)

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ  ؓ  سے روایت ہے  کہ رسول اللہ ﷺ نےارشاد  فرمایا:  جو شخص (روزے کی حالت میں) بے كار اور غير مفيد گفتگو اور بے ہودہ  افعال نہ چھوڑے گا تو اللہ کو اس بات کی پرواہ نہیں  ہے کہ  وہ اپنا  کھانا پینا چھوڑ دے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"فإنا نجيز الكلام مع النساء الأجانب ومحاورتهن عند الحاجة إلى ذلك، ولانجيز لهن رفع أصواتهن ولا تمطيطها ولا تليينها وتقطيعها؛ لما في ذلك من استمالة الرجال إليهن، وتحريك الشهوات منهم، ومن هذا لم يجز أن تؤذن المرأة."

(کتاب الصلاۃ، باب شروط الصلاۃ ،ج:1،ص؛406، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100179

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں