بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کے حالت میں ناک پانی ڈالنے کا حکم


سوال

روزے کی حالت میں وضو کرتے وقت کتنا پانی ناک میں ڈالیں ،کہ وضو بھی ہو جاۓ ،اور روزہ بھی خراب نہ ہو؟

جواب

 روزے کی حالت میں وضو کرتے وقت ناک میں پانی ڈالنے میں  زیادہ مبالغہ  نہ کرے، اس طرح وضو بھی ہوجائے گااور روزہ بھی برقرار رہے گا۔اور اگر ناک میں پانی چلا جائے اور وہ حلق میں پہنچ جائے تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا، اگر حلق میں نہ پہنچے تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوگا۔

سنن ترمذی میں ہے:

"قال: سمعت عاصم بن لقيط بن صبرة، عن أبيه، قال: قلت يا رسول الله، أخبرني عن الوضوء؟ قال: «‌أسبغ ‌الوضوء، وخلل بين الأصابع، وبالغ في الاستنشاق، إلا أن تكون صائما»."

(أبواب الصوم‌‌،باب ما جاء في كراهية مبالغة الاستنشاق للصائم، ج:3، ص:146، ط: مطبعة مصطفى البابي الحلبي - مصر)

بدائع الصنائع میں ہے:

"أن الماء لا يسبق الحلق في المضمضة، والاستنشاق عادة إلا عند المبالغة فيهما، والمبالغة مكروهة في حق الصائم."

(‌‌كتاب الصوم، فصل أركان الصيام، ج:2، ص:91، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100907

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں