بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کا فدیہ ادا کرنے کا وقت


سوال

بیما ری کی وجہ سے  اگر انسا ن روزہ رکھنے  سے قاصر ہے  تو فدیہ  کب ادا کرے ؟روزے سے پہلے یا دوران ماہ رمضان کسی وقت؟

جواب

صورت مسئولہ میں روزوں کا  فدیہ رمضان کا مہینہ شروع ہوتے ہی ادا کیا جاسکتا ہے ،  رمضان شروع ہوتے ہی پورے مہینے کا ایک ساتھ دینا بھی جائز ہے،فدیہ کے سلسلے میں یہ بات ملحوظ ہنی چاہیے  کہ روزوں کا فدیہ اسی صورت میں جائز ہے  جب کسی کے ذمہ قضا روزے باقی ہوں اور اس کا انتقال ہو جائے یا وہ اس قدر بیمار ہو جائے اور  اب اس کے صحت یاب ہونے کی امید نہ رہے تو ایسے حد درجہ عمر رسیدہ شخص کی طرف سے اس کے قضاء روزوں کا فدیہ ادا کیا جائے گا۔ لیکن اگر وہ شخص حیات ہے اور بیمار تو ہے لیکن اس قدر بیمار ہے کہ وہ ایک ایک دو دو کرکے وقفہ وقفہ سے روزےرکھ سکتا ہے تو اس کے ذمے روزہ کی قضاء ہی ضروری ہوگا، فدیہ ادا کرنے سے ذمہ ختم نہیں ہوگا۔ لہٰذا اگر کوئی شخص روزے رکھنے پر بالکل قادر نہیں اور اس کے صحت مند ہونے کا امکان بھی نہیں ہے تو ہر روزے کے بدلے صدقہ فطر کی مقدار ﴿پونے دوکلو گندم﴾فقراء و مساکین پرصدقہ کرنا واجب ہے ،فدیہ میں صدقہ فطر کی طرح گندم کے بجائے   اس کی  قیمت بھی ادا کرنا جائز ہے۔

"(و للشيخ  الفاني العاجز عن الصوم الفطر ويفدي )وجوبا ولو في اول الشهر ۔۔۔۔۔۔،وفي الرد : لأن عذره ليس بعرضي للزوال حتي يصير إلي القضاء فوجبت الفدية    نهر ، ثم عبارة الكنز : وهو يفدي إشارة إلي أنه ليس علي غيره الفداء لأن نحو المرض والسفرفي عرضة  الزوال  فيجب القضاء وعند العجز بالموت  تجب الوصية بالفدية."

(  كتاب الصوم، فصل  في العوارض المبيحة لعدم الصوم، ج:2ص:427، ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100246

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں