بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جو مریض وقفے وقفے سے روزے رکھ سکتاہو اس کے لیے روزے کا فدیہ


سوال

اگر کوئی عورت مسلسل روزے نہیں  رکھ  سکتی،  3 سال گزر گئے ہیں کہ پورے پورے روزے بیماری کی وجہ سے رہ گئے ہیں، اور قضا بھی نہیں کر سکی، اب ہر سال ایامِ مخصوصہ کے علاوہ  کچھ  روزے  رہ جاتے ہیں تو کیا  ایسی عورت اگر اس نیت سے روزوں کا فدیہ ادا کر دے کہ اگر طاقت ہوئی تو  قضا بھی کر لوں گی ورنہ موت کا پتا نہیں،  ایسا کرنا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کسی کے ذمے قضا روزے باقی ہوں اور اس کا انتقال ہو جائے یا وہ اس قدر بیمار ہو جائے کہ اب اس کے صحت یاب ہونے کی امید نہ رہے تو ایسے مریض یا حد درجہ عمر رسیدہ شخص کی طرف سے اس کے قضا روزوں کا فدیہ ادا کیا جائے گا۔  لیکن اگر وہ شخص حیات ہے اور بیمار تو ہے، لیکن اس قدر بیمار ہے کہ وہ ایک ایک دو دو کرکے وقفہ وقفہ سے روزے رکھ سکتا ہے یا فی الحال بیمار ہے، لیکن آئندہ صحت یابی کی امید ہے تو  اس کے ذمے روزہ کی قضا ہی ضروری ہوگی، فدیہ ادا کرنے سے فرض ذمے سے ساقط نہیں ہوگا۔

مذکورہ صورت میں عورت اگر سردی کے ایام میں یا کچھ دن کے وقفے سے روزے  رکھ سکتی ہے (جیساکہ سوال سے معلوم ہورہاہے) تو  اس کے ذمے قضا ہی لازم ہے۔ اگر زندگی میں ادا نہ کرسکی تو ایک تہائی ترکے میں سے فدیے کی ادائیگی کی وصیت کردے۔ اور اگر مذکورہ عورت ایسی مریضہ ہے کہ وقفے وقفے سے بھی روزہ نہیں رکھ سکتی اور آئندہ بھی صحت یابی کی امید نہیں ہے تو  فدیہ ادا کردے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109203279

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں