بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ دار کو زبردستی کھلانے یا پلانے سے روزہ کی قضا اور کفارہ کا حکم


سوال

کسی شحض کو رمضان میں دو تین آدمی زبردستی کچھ کھلا پلا دیں تو اس کے روزے کا کیا حکم ہے؟

جواب

کسی روزے دار کو زبردستی کچھ کھلا نا پلانا ناجائز اور گناہ ہے، ایسے لوگ پر توبہ واستغفار لازم ہے، اگر روزہ دار کو   دو، تین آدمیوں نے مل  کر زبردستی (یعنی عملًا جبر کرکے  یا مارنے کی دھمکی دے کر ) کچھ کھلا یا پلادیا  تو   اس سے  اس کا  روزہ فاسد ہوجائے گا، صرف قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 401):

" (وإن أفطر خطأ) كأن تمضمض فسبقه الماء أو شرب نائما أو تسحر أو جامع على ظن عدم الفجر (أو) أوجر (مكرها) أو نائما وأما حديث " رفع الخطأ " فالمراد رفع الإثم وفي التحرير المؤاخذة بالخطأ جائزة عندنا خلافا للمعتزلة.

(قوله: أو أوجر مكرها) أي صب في حلقه شيء والإيجار غير قيد فلو أسقط قوله: أوجر وأبقى قول المتن: أو مكرهًا معطوفًا على قوله: خطأ لكان أولى ليشمل ما لو أكل أو شرب بنفسه مكرهًا فإنه يفسد صومه خلافًا لزفر والشافعي، كما في البدائع وليشمل الإفطار بالإكراه على الجماع قال في الفتح: واعلم أن أبا حنيفة كان يقول أولا في المكره على الجماع عليه القضاء والكفارة؛ لأنه لايكون إلا بانتشار الآلة وذلك أمارة الاختيار ثم رجع وقال: لا كفارة عليه وهو قولهما؛ لأن فساد الصوم يتحقق بالإيلاج وهو مكره فيه مع أنه ليس كل من انتشرت آلته يجامع. اهـ. أي مثل الصغير والنائم "

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200514

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں