بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ دار کو احتلام ہوجائے


سوال

اگر روزے میں احتلام ہوجائے تو کیا حکم ہے؟

جواب

روزے کی حالت میں احتلام ہوجانے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا، لہذا بیدار ہونے کے  بعد غسل واجب کرلیا جائے،  اور غسل کے دوران کلی کرتے ہوئے نہ غرغرہ کیا جائے، اور نہ ہی ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کیا جائے، غرغرہ کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کرنے کی وجہ سے اگر پانی حلق سے اندر  چلاگیا تو اس سے روزہ فاسد ہوجائے گا، جس کی قضا کرنا واجب ہوگا۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"(قوله: أو احتلم أو أنزل بنظر) أي لا يفطر لحديث السنن «لا يفطر من قاء، ولا من احتلم، ولا من احتجم» ولأنه لم يوجد الجماع صورة لعدم الإيلاج حقيقة، ولا معنى لعدم الإنزال عن شهوة المباشرة."

(كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ٢ / ٢٩٣، ط: دار الكتاب الإسلامي )

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإن تمضمض أو استنشق فدخل الماء جوفه إن كان ذاكرا لصومه فسد صومه وعليه القضاء، وإن لم يكن ذاكرا لا يفسد صومه كذا في الخلاصة وعليه الاعتماد."

( كتاب الصوم، الباب الرابع فيما يفسد، وما لا يفسد، النوع الأول ما يوجب القضاء دون الكفارة، ١ / ٢٠٢، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100632

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں