بوڑھا شخص اگر روزہ نہ رکھ پائے تو کیا ان پر فدیہ دینا لازم ہو گا؟
زندگی میں روزوں کے فدیہ کے بارے میں یہ حکم ہے کہ اگر کوئی شخص ایسا بوڑھا ہوگیا کہ روزہ رکھنے کی طاقت نہ رہی اور آئندہ بھی روزہ رکھنے کی طاقت ہونے کی امید نہیں ، یا ایسا بیمار ہوا کہ روزہ رکھنے کی طاقت نہ رہی اور آئندہ صحت یابی کی امید بھی نہیں ہے تو اس پر روزوں کا فدیہ دینا لازم ہوگا اور ایسی حالت میں زندگی میں بھی روزہ کا فدیہ دینا درست ہے، تاہم فدیہ ادا کرنے کے بعد اگر موت سے پہلے روزہ رکھنے کی طاقت حاصل ہو جائے اور وقت بھی ملے تو ان روزوں کی قضا کرنا ضروری ہوگا، اور فدیہ صدقۂ نافلہ سے تبدیل ہوجائے گا۔ اسی طرح البتہ جو شخص وقتی بیماری کی وجہ سے روزہ رکھنے پر قادر نہ ہو، لیکن آئندہ کسی وقت صحت اور قوت کی امید ہو، اس کے لیے فدیہ دینا کافی نہیں ہوگا، بلکہ صحت حاصل ہوجانے کے بعد روزوں کی قضا کرنا لازم ہوگا۔
ایک روزے کا فدیہ ایک صدقۃ الفطر کے برابر یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی موجودہ قیمت ہے۔پس مہینہ میں جتنے روزے ہوں 29 یا 30 اتنے ہی فدیہ ادا کرنے ہوں گے۔
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں جو شخص بڑھاپے کی وجہ سے روزہ رکھنے پر بالکل قادر نہ ہو، یعنی سال کے مختصر اور ٹھنڈے ایام میں بھی روزے کی قضا نہ کرسکتاہو، اس کے لیے روزوں کا فدیہ دینے کی اجازت ہوگی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 427):
’’(وللشيخ الفاني العاجز عن الصوم الفطر ويفدي) وجوباً، ولو في أول الشهر‘‘۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200878
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن