بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے میں ناک یا کان میں دوائی ڈالنےکا حکم


سوال

کیا روزے کی حالت میں ناک، کان   میں دوا ڈال سکتے ہیں؟

جواب

 روزے کی حالت میں ناک اور  کا ن میں دوا  ڈالنا منع ہے، اس   سے  روزہ فاسد ہوجاتاہے، اگر ناک، کان میں دوا ڈال دی تو قضا لازم ہوگی کفارہ نہیں ہے؛  لہذا  روزے کی حالت  میں اس سے اجتناب ضروری ہے۔

فتاوِیٰ تاتارخانیہ میں ہے:

 "و إذاستعط أو أقطر فی أذنه إن کان شی مما یتعلق به صلاح البدن نحوالدھن والدواء یفسد صومه من غیر کفارۃ."

(کتاب الصوم،مایفسد الصوم ومالایفسدہ 2/286)

فتح القدیر للکمال ابن الہمام میں ہے:

"(ومن احتقن أو استعط أو ‌أقطر في أذنه أفطر) لقوله صلى الله عليه وسلم "الفطر مما دخل".....(قوله أو ‌أقطر في أذنه) سيقيده بما إذا كان دهنا (قوله لقوله عليه الصلاة والسلام «الفطر مما دخل» ) روى أبو يعلى الموصلي في مسنده: حدثنا أحمد بن منيع؛ حدثنا مروان بن معاوية عن رزين البكري قال: حدثتنا مولاة لنا يقال لها سلمى من بكر بن وائل أنها سمعت «عائشة رضي الله عنها تقول: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا عائشة هل من كسرة؟ فأتيته بقرص فوضعه على فيه، فقال :ولوجود معنى الفطر، وهو وصول ما فيه صلاح البدن إلى الجوف."

(ج:2، ص: 342،دارالفکربیروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144509100067

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں