بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ کی حالت میں مسوڑوں میں درد ہو تو کیا ٹوتھ پیسٹ لگایا جاسکتا ہے؟


سوال

عملوں  کا  دار و مدار  نیت  پر  ہے،  اب  ٹوتھ  پیسٹ  کھانا  کھانے  کے  لیے تو  استعمال نہیں ہوتا، جو  کام مسواک کا ہے وہی ٹوتھ پیسٹ کا ہے اس کو حلق سے نیچے کون لے کے  جاتا ہے۔ روزہ  کی حالت میں مسوڑوں میں درد ہو تو ٹوتھ پیسٹ لگائی جا سکتی ہے کیا؟

جواب

ٹوتھ پیسٹ میں معجون (پیسٹ)  کا مزا چکھا جاتا ہے، اور اس کے اجزا  کا  حلق  میں بھی  جانے کا  خطرہ  ہوتا  ہے،اور بلا ضرورت یہ دونوں کام  روزے کے  دوران  مکروہ  ہیں؛ لہذا جس کے مسوڑوں میں درد ہوتا ہو اور ٹوتھ پیسٹ کےبغیر  آرام نہ آتا ہو تو  وہ سحری سے فارغ ہونے کے بعد  صبح صادق  سے پہلے ٹوتھ پیسٹ کرنے کا اہتمام کرے؛ تاکہ دن کو ضرورت نہ پڑے، اور اگر  اس کے باوجود  بھی دن کے دوران سخت  درد ہوتا  ہو  اور اس عذر  کی بنا  پر  ٹوتھ پیسٹ لگایا اور ٹوتھ   پیسٹ کے اجزا  حلق  میں نہیں   پہنچے تو  روزہ فاسد   نہیں ہوگا ، لیکن اگر     اگر ٹوتھ پیسٹ کے اجزا حلق میں  چلے گئے تو روزہ فاسد ہوجائے گا۔

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

"وكره) له (ذوق شيء و) كذا (مضغه بلا عذر) قيد فيهما قاله العيني ككون زوجها أو سيدها سيئ الخلق فذاقت. وفي كراهة الذوق عند الشراء قولان، ووفق في النهر بأنه إن وجد بدًّا، ولم يخف غبنًا كره وإلا لا ...

(وفي رد المحتار):

(قوله: وكره إلخ) الظاهر أن الكراهة في هذه الأشياء تنزيهية رملي (قوله: قاله العيني) وتبعه في النهر، وقال: وجعله الزيلعي قيدا في الثاني فقط، والأول أولى. اهـ. (قوله: ككون زوجها إلخ) بيان للعذر الأول قال في النهر: ومن العذر في الثاني أن لا تجد من يمضغ لصبيها من حائض أو نفساء أو غيرهما ممن لا يصوم ولم تجد طبيخا ......(قوله: وكره مضغ علك) نص عليه مع دخوله في قوله: وكره ذوق شيء ومضغه بلا عذر؛ لأن العذر فيه لا يتضح، فذكر مطلقا بلا عذر اهتمامًا رملي. قلت: ولأن العادة مضغه خصوصا للنساء؛ لأنه سواكهن كما يأتي فكان مظنة عدم الكراهة في الصيام لتوهم أن ذلك عذر.

(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصوم ، باب مایفسد الصوم وما لایفسدہ ، مطلب فیما یکرہ للصائم (2/ 416)،ط. سعيد،كراتشي)

 

فقط، والله اعلم


فتوی نمبر : 144209201033

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں