بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں حیض آجانے پر کھانے پینے کا حکم


سوال

روزہ کے  دوران ظہر کے وقت ایام شروع ہو گئے  تکلیف  کی  شدت زیادہ ہے، کیا کچھ کھا سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مخصوص ایام  شروع ہونے کی وجہ سے آپ کا  روزہ فاسد ہوچکا ہے، اس  لیے کھانے پینے کی اجازت ہے، بلکہ اب روزداروں کی طرح بھوکا پیاسا  رہنا جائز ہی نہیں،  کچھ کھا پی لینا  چاہیے۔

حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:

"وأما في حالة تحقق الحيض والنفاس فيحرم الإمساك لأن الصوم منهما حرام والتشبه بالحرام حرام."

(حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح: كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم ويوجب القضاء، فصل في الإمساك (ص: 678)،ط.  دار الكتب العلمية بيروت ،الطبعة: الطبعة الأولى 1418هـ - 1997م)

البتہ اس کے برعکس اگر حائضہ عورت دن کا کچھ حصہ گزرنے کے بعد پاک ہوگئی تو اب دن کے بقیہ حصہ میں روزہ داروں کی طرح  کھانے پینے سے رُکے رہنا ضروری ہوگا۔

البحر الرائق میں ہے:

"قوله: (ولو قدم مسافر أو طهرت حائض أو تسحر يظنه ليلا والفجر طالع أو أفطر كذلك والشمس حية أمسك يومه وقضى ولم يكفر كأكله عمدًا بعد أكله ناسيًا ونائمة ومجنونة وطئتا) لما قدمنا أن كل من صار أهلا للزوم ولم يكن كذلك في أول اليوم فإنه يجب عليه الإمساك لأنه وجب قضاء لحق الوقت لأنه وقت معظم."

(البحر الرائق: كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده ، فصل في العوارض (2/ 313)،ط. دار المعرفة، بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201374

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں