بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ کی حالت میں روٹ کنال کروانا


سوال

کیا دانت کی RCT کروانے سے روزہ ٹوٹتا یا مکروہ تو نہیں ہوتا؟ روٹ کینال ٹریٹمنٹ کے لئے دانت میں انجکشن لگایا جاتا ہے تاکہ سن کیا جا سکے   اور بار بار دانت کی اندر سے صفائی کے لئے انجیکشن سے میڈیسن بھی ڈالی جاتی ہے جسکا ذائقہ کبھی کبھی حلق تک محسوس ہوتاہے ۔ میرے ایک دانت کی روٹ کینال ٹریٹمنٹ پچھلے 4 ماہ سے چل رہی ہے اور اگلے سیشن کی اپوائنٹمنٹ ڈاکٹر نے رمضان میں دے دی ہے۔ اس صورتِ حال میرے لیے کیا حکم ہے ۔ کیا روزہ کی حالت میں یہ سب کروا سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

روٹ کینال کی ٹریٹمنٹ کے دوران دوائی  اور پانی وغیرہ کا حلق میں جانے کا قوی امکان ہے، لہذا اگر دوائی یا پانی حلق سے نیچے اتر جائے گا تو  روزہ ٹوٹ جائے گا ، اس لئے شدید عذر اور مجبوری نہ ہو تو روزے میں اس سے اجتناب کریں، بلکہ افطار کے بعد کروائیں یا پھر رمضان کے بعد کا وقت لےلیں، اور اگر افطار کے بعد ممکن نہ ہو اور شدید مجبوری ہو  یعنی سخت تکلیف ہورہی ہو ، درد کش دوا سے بھی افاقہ نہ ہورہاہو تو روزہ کی حالت میں ٹریٹمنٹ کروالیں اور اس دوران اگر  پانی یا دوا وغیرہ حلق سے نیچے اتر گئی تو روزہ فاسد ہوجائے گا اور پھر اس روزہ کی قضالازم ہوگی ،کفارہ نہیں۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

" (أو خرج الدم من بين أسنانه ودخل حلقه) يعني ولم يصل إلى جوفه أما إذا وصل فإن غلب الدم أو تساويا فسد وإلا لا، إلا إذا وجد طعمه بزازية واستحسنه المصنف وهو ما عليه الأكثر وسيجيء.

(قوله: يعني ولم يصل إلى جوفه) ظاهر إطلاق المتن أنه لا يفطر وإن كان الدم غالبا على الريق وصححه في الوجيز كما في السراج وقال: ووجهه أنه لا يمكن الاحتراز عنه عادة فصار بمنزلة ما بين أسنانه وما يبقى من أثر المضمضة كذا في إيضاح الصيرفي. اهـ. ولما كان هذا القول خلاف ما عليه الأكثر من التفصيل حاول الشارح تبعا للمصنف في شرحه بحمل كلام المتن على ما إذا لم يصل إلى جوفه؛ لئلا يخالف ما عليه الأكثر. قلت: ومن هذا يعلم حكم من قلع ضرسه في رمضان ودخل الدم إلى جوفه في النهار ولو نائما فيجب عليه القضاء إلا أن يفرق بعدم إمكان التحرز عنه فيكون كالقيء الذي عاد بنفسه فليراجع."

(ج:2، ص:396، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408102693

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں