بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ کی حالت میں بلغم نگلنے کا حکم


سوال

اگر روزہ کی حالت میں بلغم نگل لیا، تو کیا روزہ ٹوٹ جاتا ہے ؟

جواب

روزہ کی حالت میں اگر بلغم سرسے اتر کر (نزلہ کے ساتھ) منہ میں آجائے اور پھر پیٹ میں چلا جائے تو اس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا،البتہ اگر بلغم پیٹ سے چڑھ کر منہ میں آ کر رک جائے اور پھر قصدا اس کو نگل لیا اور اس کی مقدار بھی زیادہ (منہ بھر کر) ہو تو امام ابو یوسف رحمہ اللہ کے نزدیک روز ہ فاسد ہو جائے گا،اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک روزہ فاسد نہیں ہوگا،اس لیے ایسا کرنے میں احتیاط کرنی چاہیے،اور اگر بلغم کی مقدار  (منہ بھر کر سے )  کم ہو تو بالاتفاق روز ہ فاسد نہیں ہوگا۔

الدر المختار مع ردالمحتار میں ہے:

''(فإن كان بلغما فغير مفسد) مطلقا خلافا للثاني واستحسنه الكمال وغيره

(قوله: فإن كان بلغما) أي صاعدا من الجوف، أما إذا كان نازلا من الرأس، فلا خلاف في عدم إفساده الصوم كما لا خلاف في عدم نقضه الطهارة كذا في الشرنبلالية ومقتضى إطلاقه أنه لا ينقض سواء كان ملء الفم أو دونه؛ وسواء عاد أو أعاده أو لا ولا والله أعلم بصحة هذا الإطلاق وبصحة قياسه على الطهارة فليراجع".

وفیہ ایضاً:

"(قوله: فينبغي الاحتياط) ؛ لأن مراعاة الخلاف مندوبة وهذه الفائدة نبه عليها ابن الشحنة ومفاده أنه لو ابتلع البلغم بعدما تخلص بالتنحنح من حلقه إلى فمه لا يفطر عندنا قال في الشرنبلالية ولم أره ولعله كالمخاط قال: ثم وجدتها في التتارخانية سئل إبراهيم عمن ابتلع بلغما قال إن كان أقل من ملء فيه لا ينقض إجماعا وإن كان ملء فيه ينقض صومه عند أبي يوسف وعند أبي حنيفة لا ينقض. "

(کتاب الصوم ،باب مایفسد الصوم ومالایفسدہ،ج:2،ص:400،415،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100508

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں