بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں ڈائیلیسیز کروانے کا حکم


سوال

 روزے کی حالت میں ڈائیلائیسز کرواسکتے ہیں؟ مطلب اس سے روزے پر کوئی فرق تو نہیں پڑے گا ؟

جواب

ڈائیلیسیز (خون کی صفائی) کروانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے،کیوں کہ گردے کی  کمزوری وغیرہ اعذار کی بنا  پر مشین کے ذریعہ خون کی صفائی کروانے سے کوئی  چیز معتاد راستے سے جوف معدہ یا دماغ میں داخل نہیں ہوتی، اس لیے روزہ کی حالت میں ڈائیلیسیز کروانا جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"لأنه أثر داخل من المسام الذي هو خلل البدن، و المفطر إنما هو الداخل من المنافذ للإتفاق على أن من اغتسل في ماء فوجد برده في باطنه أنه لايفطر، و إنما كره الإمام".(٢ / ٣٩٥)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و ما يدخل من مسام البدن من الدهن لايفطر". ( ١ / ٢٠٣) 

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144208201320

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں