بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں بیوی کے جسم سے جسم لگانے اور بوس و کنار کرنے کا حکم


سوال

کیا روزہ کی حالت میں دخول کیے بغیر بیوی کے جسم کے ساتھ جسم لگانا اور بوس و کنار کرنا جائز ہے، جب کہ کپڑے بھی نہ اتارے جائیں ؟  اور اگر اس دوران انزال ہو جائے تو کیا روزے پہ کوئی  فرق پڑے گا یا نہیں؟

جواب

روزے  کی حالت میں بیوی کے جسم کے  ساتھ جسم لگانا اور بوس و کنار کرناا اس صورت میں جائز ہے کہ شوہر کو اپنے نفس پر اعتماد ہو کہ اس سے آگے نہ بڑھے گا اور نہ ہی انزال ہونے کا اندیشہ ہو، ورنہ مکروہ ہے۔ اگر کوئی شخص روزہ  کے دوران بیوی کا بوسہ اس طرح لے کہ اس کا تھوک منہ میں آجائے تو اس کاروزہ مکروہ ہوگااور اگر نگل لے گا تو روزہ فاسد ہوجائے گا اور قضا اور کفارہ دونوں لازم ہوں گے۔ اگر عمداً نہ نگلے، بلکہ بلااختیار حلق میں چلاجائے تو روزہ ٹوٹ جائےگا قضا ہو گی،  کفارہ نہیں۔ اگر بیوی کو چھونے، جسم سے جسم لگانے یا بوس و کنار کرنے سے انزال ہوجائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا اور  اس روزے کی قضا لازم ہوگی۔

الفتاوى الهندية (1/ 200):

"و لا بأس بالقبلة إذا أمن على نفسه من الجماع والإنزال ويكره إن لم يأمن والمس في جميع ذلك كالقبلة، كذا في التبيين. وأما القبلة الفاحشة، وهي أن يمص شفتيها فتكره على الإطلاق، والجماع فيما دون الفرج والمباشرة كالقبلة في ظاهر الرواية. قيل إن المباشرة الفاحشة تكره، وإن أمن هو الصحيح، كذا في السراج الوهاج. و المباشرة الفاحشة أن يتعانقا، وهما متجردان ويمس فرجه فرجها، وهو مكروه بلا خلاف، هكذا في المحيط. و لا بأس بالمعانقة إذا لم يأمن على نفسه أو كان شيخًا كبيرًا، هكذا في السراج الوهاج."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201343

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں