بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 جمادى الاخرى 1446ھ 06 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں دریا میں غوطہ لگانا


سوال

 دریا میں نہاتے ہوئے غوطہ لگانے سے روزے پر کوئی اثر پڑتا ہے یا نہیں؟ پڑتا ہے تو کفارہ لازم آتا ہےیا ناک اور کان پر انگلیاں رکھتے ہوئے غوطہ  لگائے جائے تو اس کا کیا حکم ہے اور اگر اگر ناسمجھی  میں اس سے پہلے بھی کئی دفعہ روزوں میں غوطہ لگایا  ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

روزے کی حالت میں دریا،نہر یا سوئمنگ پول میں غوطہ لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، بشرطیکہ پانی   منہ یا ناک کے راستے سے  حلق سے نیچے نہ اترے ، ورنہ  روزہ ٹوٹ جائے گا اور صرف قضا لازم ہوگی اور اگر غوطہ لگانے کے بعد اپنے ارادہ سے پانی حلق سے پیٹ میں اتار لیا تو روزے کی قضا کے ساتھ کفارہ بھی لازم ہوگا، لہٰذا جو شخص تیراکی اچھی طرح نہ جانتا ہو اسے روزے کی حالت میں احتیاط کرنی چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201996

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں