بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں ڈکار کا حکم


سوال

روزہ کی حالت میں کھٹے ڈکار آنے سے منہ میں پانی اور خوراک آ جاتی ہے، ان دونوں کے بارے میں کیاحکم ہوگا؟ مزید اگر یہ ڈکار نماز کی حالت میں آئے تو کیوں کہ مسجد میں کسی طرف تھوک بھی نہیں سکتے تو نماز کو توڑنا ہوگا یا ڈکار نگل لے؟ کیا حکم ہو گا؟

جواب

اگر ڈکار سے کھٹا پانی وغیرہ حلق تک آیا، منہ میں نہیں آیا، اور اندر ہی اندر نگل لیا یا حلق سے اوپر آیا اور غیر ارادی طورپر خود بخود اندر چلا گیا تو روزہ فاسد نہیں ہوگا۔ البتہ اگر ڈکار کے ساتھ کچھ کھانا وغیرہ بھی آیا  اور منہ میں آجانے کے بعد پھر اس کو اپنے قصد وارادے سے نگل گیا تو روزہ فاسد ہوجائے گا خواہ تھوڑی ہی مقدار  کیوں نہ ہو،اس  روزے  کی قضا لازم ہوگی،  کفارہ نہیں۔ 

لہذا نماز کی حالت میں اگر کھٹی ڈکار آگئی اور روزہ ہو تو نماز توڑے بغیر عمل قلیل کے ذریعہ کپڑے وغیرہ میں تھوک دے، لیکن اگر یہ ممکن نہ ہو تو نماز توڑ کر تھوک دے۔

(فإن عاد بنفسه لم يفطر وإن أعاده ففيه روايتان) أصحهما لايفسد محيط (وهذا) كله (في قيء طعام أو ماء أو مرة) أو دم (فإن كان بلغما فغير مفسد) مطلقا خلافا للثاني واستحسنه الكمال وغيره.

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 415)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202126

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں