اگر کنواری یا شادی شدہ عورت پورے رمضان کے روزے رکھنے کی نیت سے حیض کو روکنے کے لیے دوائی استعمال کرے تو کیا حکم ہے؟
حیض کا خون بند کرنے کے لیے دوا وغیرہ استعمال کرنا ناجائز تو نہیں ہے، البتہ بسااوقات طبی لحاظ سے یہ عورت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے اور اس سے ماہواری کے ایام میں بے قاعدگی بھی ہوجاتی ہے، جب کہ اللہ تعالیٰ نے اسے ان ایام میں معذور رکھا ہے، ان دنوں میں نماز روزہ ادا نہ کرنے پر کوئی مؤاخذہ نہیں ہے، نماز معاف ہے، اور روزوں کی قضا دیگر ایام میں کرنی ہوتی ہے، اور اس طرح کرنے سے عورت کے اجر میں کوئی کمی نہیں ہوتی؛ لہٰذا ایسی مشقت اٹھانے اور تکلف کی ضرورت نہیں ہے، عورت کو چاہیے کہ رمضان میں مخصوص ایام کے دوران روزے چھوڑدے اور پاکی کے دنوں میں ان روزوں کی قضا کرلے۔ البتہ اگر کسی عورت نے حیض آنے سے پہلے دوا کھائی جس سے حیض کا خون نہیں آیا تو جب تک خون جاری نہ ہو وہ عورت پاک ہی شمار ہوگی، ان ایام میں نماز پڑھے گی اور روزہ رکھے گی، اور اس کا نماز اور روزہ ادا ہوجائے گا۔ یہ حکم شادی شدہ خاتون اور کنواری، دونوں کے لیے یک ساں ہے۔ فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:
فتوی نمبر : 144109201098
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن