بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کے فدیہ اور فطرانے کی مقدار کا بیان، فدیہ کی رقم ایک ہی آدمی کو دینا ضروری ہے یا نہیں؟


سوال

اس سال روزہ کا فدیہ کتنا ہوگا اور فطرانہ کتنا ہوگا؟ روزہ کا فدیہ ایک ہی آدمی کو دینا ضروری ہے یا فدیہ کی رقم تقسیم کر کے دے سکتے ہیں؟

جواب

روزہ کا فدیہ اور فطرانہ کی مقدار برابر ہی ہوتی ہے، یعنی تقریباً پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت، احتیاطاً دو کلو گندم یا اس کی قیمت دے دی جائے تو بہتر ہے۔  یا ساڑھے تین کلو  جو  یا  کھجور  یا کشمش یا ان کی قیمت۔ فدیہ کی رقم ایک ہی آدمی کو دینا ضروری نہیں ہے،  بلکہ فدیہ کی رقم تقسیم کر کے بھی دے سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ روزے کا فدیہ اس صورت میں دیا جاتاہے جب کوئی شخص بہت زیادہ بوڑھا اور ضعیف ہونے کی وجہ سے بالکل روزہ نہ رکھ سکتا ہو یا ایسی بیماری میں مبتلا ہو کہ روزے کی بالکل استطاعت نہ ہو اور ڈاکٹروں کے مطابق آئندہ اس کی صحت کی امید نہ ہو۔ ایسے افراد کو ایک روزے کی جگہ ایک فدیہ (مذکورہ مقدار) دینے کی اجازت ہے۔ اگر کوئی مریض ایسا ہو کہ وہ گرمی کے طویل دن میں تو روزہ نہ رکھ سکتا ہو، لیکن سردی کے مختصر دنوں میں روزہ رکھ سکتاہو، یا امید ہو کہ سال، چھ ماہ میں روزے رکھنے کے قابل ہوجائے گا، اس کے لیے فدیہ دینے کی اجازت نہیں ہے، فی الوقت وہ مرض کی وجہ سے روزے چھوڑ دے، صحت مند ہونے کے بعد یا سردی کے ایام میں ان کی قضا کرلے۔

اگر کوئی مریض فدیہ دینے کے بعد روزے رکھنے پر قادر ہوجائے تو اس کے ذمے ان روزوں کی قضا لازم ہوگی، اور فدیے میں دی گئی رقم صدقہ بن جائے گی۔

نوٹ: جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی کے دار الافتاء کی جانب سے امسال 1441ھ  - 2020ء  کراچی اور اس کے مضافات کے لیے صدقہ فطر کی مقدار دج ذیل ہے:

گندم:100
جو:250
کھجور:1100
کشمش:1700

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201696

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں