بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کان میں دوا ڈالنے سے روزہ کے فاسد ہونے کا علم ہونے کے باوجود روزے کی حالت میں کان میں دوا ڈالنے کی صورت میں قضا اور کفارے کے وجوب کا حکم


سوال

اگر پتا  بھی ہو کہ کان میں دوا ڈالنے سے روزہ فاسد ہوجاتا ہے،  پھر بھی روزے کی حالت میں کان میں دوا ڈالی جائے تو اس روزے کی صرف قضا لازم ہوگی یا کفارہ بھی لازم ہوگا ؟

جواب

   روزے کی حالت میں کان میں تر دوا ڈالنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، اور اگر روزے کی حالت میں خشک سفوف اور پاؤڈر وغیرہ دوا کے طور پر کان میں ڈالا ہے اور  کان کے پردے  کے اندرتک پہنچ گیا تو روزہ فاسد ہوجائے گا، لیکن اگر خشک سفوف یا پاؤڈر وغیرہ اندر تک نہیں پہنچا  تو روزہ فاسد نہیں ہوگا۔  جس صورت میں روزہ فاسد ہوگا اس میں اس روزے کی قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا، چاہے دوا ڈالنے سے روزہ کے فاسد ہونے کا علم ہو یا نہ ہو، کیوں کہ کفارہ ایسی دوا کے استعمال سے لازم ہوتا ہے جو منہ کے راستے سے معدے  میں  پہنچے اور عذر  (مرض) کے بغیر لی جائے،  جو دوا کان یا ناک وغیرہ کے راستے سے معدے میں  پہنچے اس کی وجہ سے صرف روزہ فاسد ہوتا ہے، کفارہ واجب نہیں ہوتا ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 402):

'' (أو احتقن أو استعط) في أنفه شيئاً (أو أقطر في أذنه دهناً أو داوى جائفةً أو آمةً) فوصل الدواء حقيقةً إلى جوفه ودماغه ... (قضى) في الصور كلها (فقط)

عدم وجوب الكفارة في ذلك هو الأصح؛ لأنها موجب الإفطار صورة ومعنى والصورة الابتلاع كما في الكافي وهي منعدمة والنفع المجرد عنها يوجب القضاء فقط، إمداد ...(قوله: فوصل الدواء حقيقة) أشار إلى أن ما وقع في ظاهر الرواية من تقييد الإفساد بالدواء الرطب مبني على العادة من أنه يصل، وإلا فالمعتبر حقيقة الوصول، حتى لو علم وصول اليابس أفسد أو عدم وصول الطري لم يفسد، وإنما الخلاف إذا لم يعلم يقيناً فأفسد بالطري حكماً بالوصول نظراً إلى العادة ونفياه، كذا أفاده في الفتح.

قلت: ولم يقيدوا الاحتقان والاستعاط والإقطار بالوصول إلى الجوف لظهوره فيها وإلا فلا بد منه حتى لو بقي السعوط في الأنف ولم يصل إلى الرأس لايفطر، ويمكن أن يكون الدواء راجعًا إلى الكل، تأمل. (قوله: إلى جوفه ودماغه) لف ونشر مرتب قال في البحر: والتحقيق أن بين جوف الرأس وجوف المعدة منفذًا أصليًا فما وصل إلى جوف الرأس يصل إلى جوف البطن. اهـ. ط. ... (قوله: في الصور كلها) أي المذكورة تحت قوله وإن أفطر خطأ إلخ لا صور التفريع (قوله: فقط) أي بدون كفارة."

الفتاوى الهندية (1/ 204):

"ومن احتقن أو استعط أو أقطر في أذنه دهنًا أفطر، ولا كفارة عليه، هكذا في الهداية."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201197

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں