بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ کا فدیہ


سوال

روزہ کا فدیہ کیا ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں ایک روزہ کا فدیہ صدقہ فطر کے برابر ہے ، اس کی مقدار پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت ہے۔تاہم  روزے کے فدیہ  کے بارے میں  یہ واضح رہے کہ روزہ کافدیہ اس شخص پر واجب ہوتا ہے جس کو ایسی بیماری یا عذر لاحق ہوگیا ہو کہ جس کی وجہ سے وہ زندگی بھر روزہ رکھنے سے عاجز ہوچکا ہو اور  عذر كے زائل هونے كي اميد بھی  نہ ہو، االبتہ اگر كسی كو ايسا عذر يا بيماری  لاحق ہو جو اگرچہ طویل ہو لیکن بعد میں اس عذر کے زائل ہونے کی امید ہو تو ایسا شخص روزوں کی قضاء ہی کرے گا فدیہ ادا  کرنے سے ادا نہیں ہوگا۔

نیز جس شخص پر فدیہ لازم ہوا اس نے فدیہ ادا کردیا پھر بعد میں وہ روزہ رکھنے پر قادر ہوگیا،  تو اس پر ان روزوں کی قضاء لازم ہوگی اور فدیہ میں دی گئی رقم نفل صدقہ شمار ہوگی۔

ایک روزہ کا فدیہ صدقہ فطر کے برابر ہے ، اس کی کم از کم مقدار پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"المريض إذا تحقق اليأس من الصحة فعليه الفدية لكل يوم من المرض."

(کتاب الصوم، ‌‌فصل في العوارض المبيحة لعدم الصوم، ج:2، ص:421، ط"دار الفکر)

الدرالمختار ميں ہے :

"(لمسافر) سفرا شرعيا ولو بمعصية(أو حامل أو مرضع) أما كانت أو ظئرا على الظاهر (خافت بغلبة الظن على نفسها أو ولدها) وقيده البهنسي تبعا لابن الكمال بما إذا تعينت للارضاع (أو مريض خاف الزيادة) لمرضه، وصحيح خاف المرض، وخادمة خافت الضعف بغلبة الظن بأمارة أو تجربة أو بإخبار طبيب حاذق مسلم مستور۔۔۔(الفطر) يوم العذر إلا السفر كما سيجئ (وقضوا) لزوما (ما قدروا بلا فدية و) بلا (ولاء) لانه على التراخي۔" 

(کتاب الصوم، ‌‌فصل في العوارض المبيحة لعدم الصوم، ص:145، ط: دار الکتب العلمیۃ)

بدائع الصنائع ميں ہے:

"ومقدار ‌الفدية مقدار ‌صدقة ‌الفطر، وهو أن يطعم عن كل يوم مسكينا مقدار ما يطعم في ‌صدقة ‌الفطر۔"

(کتاب الصوم، فصل حكم فساد الصوم، ج:2، ص:94،ط: دار الکتب العلمیہ)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإنما تجب صدقة الفطر من أربعة أشياء من الحنطة والشعير والتمر والزبيب كذا في خزانة المفتين وشرح الطحاوي وهي نصف صاع من بر أو صاع من شعير أو تمر، ودقيق الحنطة والشعير وسويقهما مثلهما والخبز لا يجوز إلا باعتبار القيمة، وهو الأصح۔"

فقط والله اعلم

 


فتوی نمبر : 144508102274

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں