بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ کے دوران حیض آنے کی صورت میں روزہ کا حکم


سوال

 روزہ کی حالت میں اگر حیض آجائے تو روزہ فاسد اور قضا لازم ہوتا ہےتو کیا اس دن (بوجہ حیض آنے کے) روزے کے فاسد ہونےکی صورت میں عورت کے لیے تنہائی میں کھانا پینا بہتر ہے یا کھانے پینے کا ترک؟

جواب

واضح رہے کہ روزہ  کی  حالت  میں حیض آنے  سے روزہ  فاسد ہو جاتا ہے اور  حائضہ کو اس کے بعد باقی دن میں کھانے پینے کی اجازت ہوتی ہے، بلکہ اس کے لیے کچھ کھا، پی لینا بہتر ہے؛ تاکہ اس کے حق میں روزہ داروں کی مشابہت نہ رہے،بہتر یہ ہے کہ دوسروں کے سامنے نہ کھائے،اور   پاکی کے بعد حیض کے ایام کے فوت شدہ روزوں کی غیر رمضان میں  قضا رکھنا لازم ہوگا۔

بدائع الصنائع میں ہے :

"ولو حاضت المرأة ونفست بعد طلوع الفجر فسد صومها؛ لأن الحيض والنفاس منافيان للصوم لمنافاتهما أهلية الصوم شرعًا بخلاف القياس بإجماع الصحابة -رضي الله عنهم- على ما بينا فيما تقدم بخلاف ما إذا جن إنسان بعد طلوع الفجر، أو أغمي عليه. و قد كان نوى من الليل إن صومه ذلك اليوم جائز لما ذكرنا أن الجنون، والإغماء لاينافيان أهلية الأداء وإنما ينافيان النية، بخلاف الحيض والنفاس، والله أعلم."

(کتاب الصوم ،فصل حکم فساد الصوم ،ج:2،ص:94،دارالکتب العلمیۃ)

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے :

"وأما في حالة تحقق الحيض والنفاس فيحرم الإمساك؛ لأن الصوم ‌منهما ‌حرام والتشبه بالحرام حرام."

(کتاب الصوم ،فصل یجب الامساک،ص:678،دارالکتب العلمیۃ)

البحر الرائق میں ہے :

"ومن لم يكن على تلك الصفة ‌لم ‌يجب ‌الإمساك كما في حالة الحيض والنفاس ثم قيل: الحائض تأكل سرا لا جهرا وقيل: تأكل سرا وجهرا وللمريض والمسافر الأكل جهرا كذا في النهاية."

(کتاب الصوم ،باب ما یفسد الصوم ومالایفسدہ ،ج:2،ص:311،دارالکتاب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100407

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں